امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) روزانہ ایک برگر کھانے کی عادت درمیانی عمر میں ہارٹ اٹیک کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ کلیولینڈ کلینک کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت کو روزانہ کھانا معمول بنانا خون کی شریانوں کے
امراض کا خطرہ بڑھانے والے کیمیکل جسم میں 10 گنا تک بڑھا دیتا ہے۔ سرخ گوشت زیادہ کھانا جگر کے لیے نقصان دہ تحقیق میں بتایا گیا کہ اس گوشت کو کھانے سے trimethylamine N-oxide نامی مرکب اسے ہضم کرنے کے دوران بنتا ہے اور اس کی زیادہ مقدار فالج، ہارٹ اٹیک اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں بتایا گیا کہ محض ایک ماہ تک روزانہ سرخ گوشت کھانا ہی اس خطرے کو تین گنا تک بڑھا دیتا ہے۔ کچھ کیسز میں تو یہ خطرہ دس گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا کہ مختلف مرکبات گردوں کے افعال کو بدل دیتے ہیں اور ہمارا طرز زندگی دل کی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ غذائی عادات کس حد تک امراض قلب کو دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ سرخ گوشت کا زیادہ استعمال 9 امراض کا خطرہ بڑھائے اس تحقیق کے دوران 113 افراد کے خون اور پیشاب کے نمونوں کو جمع کرکے ان کا تجزیہ کیا گیا۔ ان رضاکاروں کو 3 مختلف غذائی پلان دیئے گئے، یعنی سرخ گوشت، سفید گوشت اور سبزیاں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ سرخ گوشت کھانے والے افراد میں اس مرکب کی سطح میں ایک ماہ کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے یورپی ہارٹ جرنل میں شائع ہوئے۔