امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک)اکتوبر کو بریسٹ کینسر سے آگاہی کے مہینے کے طور منایا جاتا ہے جس کے دوران گلابی ربن پہن کر اس مرض کے علاج کے لیے سپورٹ کا اظہار کیا جاتا ہے۔ درحقیقت یہ روایت بریسٹ کینسر تک محدود نہیں، سرخ ربن ایڈز کے حوالے سے آگاہی کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ آخر ربن کو کسی مقصد کو ظاہر کرنے کی علامت کے طور پر کیوں استعمال کیے جاتے ہیں۔
اور یہ سلسلہ کیسے شروع ہوا؟ امریکا کی لائبریری آف کانگریس نے اس طرح کے ربنز سے شعور اجاگر کرنے کی تاریخ پر تحقیق کی اور دریافت کیا کہ یہ تصور سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ تحقیق کے مطابق امریکی خانہ جنگی کے دوران گمشدہ فوجیوں کے ورثاءنے اپنے پیاروں کے لیے زرد ربن باندھ کر یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم امراض کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے ربنز کا استعمال کچھ زیادہ پرانا نہیں۔ 1973 میں ایک گانے میں زرد ربن پہننے کو محبت کے اظہار کی علامت قرار دیا گیا تھا اور یہ گانا بہت ہٹ بھی ہوا تھا مگر یہ ربن ان افراد نے پہنے جو ویت نام کی جنگ میں قید ہونے کے بعد گھر واپس لوٹے تھے۔ اس کے بعد لوگوں نے زرد ربن درختوں کے گرد باندھنا شروع کردیئے۔ اس کے کچھ عرصے بعد انہیں انقلاب ایران کے بعد گرفتار ہونے والی امریکی شہریوں سے اظہار یکجہتی اور پہلی عراق جنگ کے دوران استعمال کیا گیا۔ اس موقع پر ایڈز کے حوالے سے ایک تحریک شروع ہوئی اور زرد ربن سے متاثر ہوکر سرخ ربنز کا استعمال شروع ہوگیا تاکہ اس مرض کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرسکیں۔ اس کے کچھ عرصے بعد ہی دیگر امراض کے لیے اس حکمت عملی کو اپنایا گیا اور ایک 68 سالہ خاتون نے آڑو کی رنگت کے ربن اس توقع کے ساتھ تیار کیے تاکہ بریسٹ کینسر کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کیا جاسکے۔ اسی سال ایک فاﺅنڈیشن نے گلابی ربن اس کینسر کے علاج کی تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے استعمال کرنے شروع کیے اور یہ بہت زیادہ مقبول ثابت ہوئے، بتدریج یہ رنگ اس مرض کے ساتھ ہی جڑ گیا۔ مگر اب اس پر تنقید کی جاتی ہے کہ یہ اکثر ادارے اپنے کاروبار بڑھانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔