بریسٹ کینسر آگاہی کیلئے گلابی ربن کا استعمال کیسے شروع ہوا؟

7  اکتوبر‬‮  2018

امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک)اکتوبر کو بریسٹ کینسر سے آگاہی کے مہینے کے طور منایا جاتا ہے جس کے دوران گلابی ربن پہن کر اس مرض کے علاج کے لیے سپورٹ کا اظہار کیا جاتا ہے۔ درحقیقت یہ روایت بریسٹ کینسر تک محدود نہیں، سرخ ربن ایڈز کے حوالے سے آگاہی کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ آخر ربن کو کسی مقصد کو ظاہر کرنے کی علامت کے طور پر کیوں استعمال کیے جاتے ہیں۔

اور یہ سلسلہ کیسے شروع ہوا؟ امریکا کی لائبریری آف کانگریس نے اس طرح کے ربنز سے شعور اجاگر کرنے کی تاریخ پر تحقیق کی اور دریافت کیا کہ یہ تصور سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ تحقیق کے مطابق امریکی خانہ جنگی کے دوران گمشدہ فوجیوں کے ورثاءنے اپنے پیاروں کے لیے زرد ربن باندھ کر یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم امراض کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے ربنز کا استعمال کچھ زیادہ پرانا نہیں۔ 1973 میں ایک گانے میں زرد ربن پہننے کو محبت کے اظہار کی علامت قرار دیا گیا تھا اور یہ گانا بہت ہٹ بھی ہوا تھا مگر یہ ربن ان افراد نے پہنے جو ویت نام کی جنگ میں قید ہونے کے بعد گھر واپس لوٹے تھے۔ اس کے بعد لوگوں نے زرد ربن درختوں کے گرد باندھنا شروع کردیئے۔ اس کے کچھ عرصے بعد انہیں انقلاب ایران کے بعد گرفتار ہونے والی امریکی شہریوں سے اظہار یکجہتی اور پہلی عراق جنگ کے دوران استعمال کیا گیا۔ اس موقع پر ایڈز کے حوالے سے ایک تحریک شروع ہوئی اور زرد ربن سے متاثر ہوکر سرخ ربنز کا استعمال شروع ہوگیا تاکہ اس مرض کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرسکیں۔ اس کے کچھ عرصے بعد ہی دیگر امراض کے لیے اس حکمت عملی کو اپنایا گیا اور ایک 68 سالہ خاتون نے آڑو کی رنگت کے ربن اس توقع کے ساتھ تیار کیے تاکہ بریسٹ کینسر کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کیا جاسکے۔ اسی سال ایک فاﺅنڈیشن نے گلابی ربن اس کینسر کے علاج کی تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے استعمال کرنے شروع کیے اور یہ بہت زیادہ مقبول ثابت ہوئے، بتدریج یہ رنگ اس مرض کے ساتھ ہی جڑ گیا۔ مگر اب اس پر تنقید کی جاتی ہے کہ یہ اکثر ادارے اپنے کاروبار بڑھانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…