پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

پانی سے گھرا ‘ابان رونجھو’، مگر پینے کا پانی نہیں

datetime 26  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)سندھ کے شہر کراچی میں ان دنوں ‘پانی کی قلت’ کی خبریں عام ہیں، جہاں ایک جانب کراچی کےشہری پانی کی قلت کا رونا روتے دکھائی دے رہے ہیں، وہیں صوبہ سندھ ہی کے ساحلی پٹیوں پر بسنے والے دیہاتوں کا حال بھی کچھ جدا نہیں۔سندھ کے شہر ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی پر واقع کھاروچھان کے ‘ابان رونجھو’ گاو¿ں کی رہائشی، آسیہ خاتون ان دنوں پینے کے صاف پانی کیلئے پریشان ہے۔ 65 سالہ آسیہ خاتون کہتی ہے اسے اگر زندگی میں کسی چیز کا مسئلہ ہے تو وہ ہے اسکے اور اسکے گھر والوں کیلئے پینے کے صاف پانی کا۔ وہ کہتی ہے کہ آس پاس علاقے میں پانی تو موجود ہے مگر پینے کے لائق نہیں ہے۔آسیہ کی طرح ابان رونجھو کے تمام رہائشیوں کا سب سے بڑا بنیادی مسئلہ ‘پینے کا صاف پانی’ کا نا ہونا ہے۔ آسیہ بتاتی ہے کہ پچھلے 25 سالوں سے اس گاو¿ں میں آباد ہیں۔ اس سے قبل آگے ہی ایک گاو¿ں میں آباد تھے وہاں پانی کی قلت کے باعث اِس گاو¿ں میں منتقل ہونا پڑا۔ آبان رونجھو بھی سندھ کے مضافاتی علاقوں میں شامل ان دیگر گاو¿ں کی طرح ہے جو ساحلی پٹی کے قریب آباد مکین دوردراز علاقوں سے پینے کا صاف پانی خریدکر پینے پر مجبور ہیں۔گاو¿ں کے مکینوں کو صرف پینے کا پانی ہی نہیں بلکہ یہاں کاشتکاری کے مسائل بھی شامل ہیں، جبکہ بجلی بھی دستیاب نہں ہے۔ ابان رونجھو کی اس عمر رسیدہ خاتون نے صرف اپنا مسئلہ بتاکر کہا کہ ہماری یہ آواز حکام بالا تک پہنچا دی جائے؛ جبکہ آسیہ نے سندھ کے دیہات میں بسنے والی روایتی خواتین کی طرح اپنی تصویر بنوانے سے بھی صاف انکار کر دیا۔آسیہ ہی کے گاوں کے ایک اور باسی نے بتایا کہ ’گاو¿ں کا زیادہ تر طبقہ ماہی گیری کے شعبے سے منسلک ہے‘۔انھوں نے بتایا کہ ’ساحلی علاقے کا پانی دن بدن گدلا ہوتا جا رہا ہے، جسکے باعث یہاں مچھلی بھی کم ہو رہی ہے، جبکہ یہاں سے منتقل نہیں ہوسکتے یہاں سے کہاں جائینگے‘۔ یہاں مچھلی بھی مر رہی ہے ماہی گیری کا پیشہ بھی نقصان میں ہے‘۔گاو¿ں کے مکینوں نےمزید بتایا کہ ’برسوں پہلے کھاروچھان کے دیہات ابان رونجھو کی زیادہ تر آبادی ‘کاشتکاری’ سے منسلک تھی جو اب ‘ماہی گیری’ کی طرف منتقل ہوگئی یہاں پینے کا پانی نہیں ہے نا ہی فصل اگانےکیلئے تازہ پانی “۔ٹھٹھہ کے مختلف علاقوں میں غیرسرکاری سطح پر کام کرنےوالے این جی او کے عہدیدارنے طارق نے وی او اے کو بتایا کہ “یہاں مختلف گاوں میں چار ماہ میٹھا پانی موجود ہوتا ہے جسکو 5 سے 6 ماہ استعمال کیاجاسکتاہے سال کے دو ماہ ان کو بالکل پانی نہیں ملتا ہے جبکہ یہاں کنویں کھودنے پر بھی کھارا پانی ہی ملتا ہے بہت سے کنویں تک سوکھ گئے ہیں”۔انھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مزید بتایا کہ ’صاف پانی کا نا ہونا موسمیاتی تبدیلی کے باعث سندھ بھر میں آنےوالے 2010 ءکی بارشوں اور سیلاب نے شہر بھر کے نکاسی آب کا نظام تباہ ہوگیا، جس سے یہاں کے ساحلی علاقے کے پانی گدلا ہوتا گیا۔سندھ کے مختلف شہروں میں پانی کے مسائل پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ، ڈاکٹر سونو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہتے ہیں کہ پینے کے پانی کا مسئلہ سندھ کے صرف ٹھٹھہ شہر کے دیہاتوں کا نہیں، بلکہ ہر دیہات کا ہے۔ ملک بھر کے دیگر صوبوں میں سندھ ایک واحد صوبہ ہے جس کا 70 فیصد زمینی پانی کڑوا اور پینے کے قابل نہیں‘۔ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے دیگر دیہاتوں کی طرح شہر ٹھٹھہ کے مضافاتی علاقوں میں بھی بڑا مسئلہ پینے کے پانی کا ہے، جہاں دریا کا پانی پہنچتا ہے نا ہی ضلعی سطح پر کام کرنےوالے حکومتی افسران کی کوئی رسائی ہے۔ وہاں نا حکومت کے افسران پہنچتے نا ہی دیہات کے رہنے والے افراد کی ان ذمہ داران تک کوئی شنوائی ہے‘۔وہاں کے لوگ آج بھی عرصہ دراز سے دوردراز علاقوں سے لاکر پانی پینے پر مجور ہیں، کیونکہ اکثر مضافاتی علاقوں میں ساحلی علاقوں میں پانی تو موجود ہے مگر پینے کا نہیں ہے، اس پانی سے اکثر دیگر بیماریاں جنم لےسکتی ہیں۔غیرسرکاری سطح پر کام کرنےوالی تنظیموں کے مطابق، الیکشن کے دوران سندھ کے دیہاتوں سے ایک بڑا حصہ ووٹ حاصل کرنے والی موجودہ سندھ حکومت دیہاتوں کے مسائل کی جانب توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…