اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

موسم گرم : پانی کی کمی کو کیسے دور کیا جائے ؟

datetime 4  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) گرمی کا زور ہرگزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور جون تک یوں ہی اضافہ دیکھنے کو ملتا رہے گا جس کے بعد دھوپ کی حدت تو قدرے کم ہوگی تاہم موسم برسات کے سبب گرمی اور پسینے کے اخراج کی شدت میں کوئی کمی واقع نہ ہوسکے گی۔ اس موسم میں جسم میں نمکیات اور پانی کی معمولی سی کمی بھی خطرناک نتائج کی حامل ہوسکتی ہے کیونکہ پسینے کے سبب جسم سے پانی اور نمکیات کے اخراج کا عمل ویسے ہی تیز تر ہوتا ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے محض پانی پر انحصار کافی نہیں کیونکہ اول تو صرف پانی پینے اور پھر پیتے ہی رہنے کیلئے کوئی فرد تیار نہیں ہوتا ہے دوسرا جسم کو سادے پانی کے علاوہ کچھ نمکیات کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو کہ غذائی اجزا سے تو پوری کی جاسکتی ہیں مگر سادہ پانی سے نہیں۔ اس لئے اپنی غذا میں بھی کچھ تبدیلیاں پیدا کریں، اس طرح آپ کے جسم سے پانی خارج ہونے کی مقدار بھی کم ہوگی، نیز جسم کو کچھ ضروری نمکیات بھی مل سکیں گے۔ ان اشیا میں سرفہرست سیب ہے۔ یوں تو سیب سارا سال ہی ریڑھیوں پر لدا دکھائی دیتا ہے تاہم اس موسم میں سیب کے استعمال پر خاص دھیان دیں، یہ جسم میں آئرن اور میگنیشیئم کی مقدار بھی بڑھانے میں مدد دے گا۔ دوپہر کو اگر کھانا کھانے کا موڈ نہ ہو تو دو سے تین سیب کھا لیں۔ اگر آپ کو سیب نہیں پسند ہیں تو ان کا رس نکالیں اور تازہ لیموں نچوڑ کے پی لیں۔ سیب میں وٹامن سی اور 86فیصد پانی ہوتا ہے۔
اسی طرح سلاد کے پتے بھی اس موسم میں مفید رہتے ہیں۔ سلاد کے پتے میں غذائی اجزاءکی مقدار بے حد کم ہوتی ہے جب کہ اس کا 96فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ وزن بھی نہیں بڑھنے دے گا اور آپ کے جسم میں پانی کی مقدار کو بھی مستحکم رکھنے میں مددے گا۔ اس کے علاوہ اس میں پروٹین کی بڑی مقدار، اومیگا تھری فیٹی ایسڈ بھی بھاری مقدار میں موجود ہوتا ہے۔بروکلی کھانے کا رواج پاکستان میں زیادہ نہیں لیکن یقین مانیں کہ یہاں کے سخت موسم میں بروکلی بے حد مفید سبزی ثابت ہوسکتی ہے۔ عام گوبھی کے مقابلے میں زیادہ مہنگی بھی نہیں ، البتہ یہ عام ریڑھی والوں کے پاس دستیاب نہیں ہوتی ہے۔ اس میں تقریباً نوے فیصد پانی ہوتا ہے جبکہ اس کی اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات موسم گرما کی الرجیز سے بھی بچا سکتی ہیں۔دہی بھی موسم گرما میں استعمال کیلئے بے حد مفید ہے، اس میں نوے فیصد کے قریب پانی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں موجود پروبائیوٹکس موسم گرما میں الرجیز کیخلاف قوت مدافعت دیتے ہیں جبکہ یہ پروٹین، وٹامن بی، کیلشیئم کیلئے بھی ایک مفید ذریعہ ہے۔ دہی کو لسی، شربت، رائتے سمیت متعدد اشکال میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس وجہ اس کے استعمال سے دل بھرنے کا اندیشہ بھی نہیں ہوتا ہے۔اسی طرح ابلے ہوئے چاول بھی موسم گرما میں پانی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اہم ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ اس میں ستر فیصد پانی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی تھوڑی مقدار پیٹ بھی بھر دے گی اور یوں آپ کی غذائی ضروریات بھی پوری ہوں گی تاہم خیال رہے کہ دن بھر میں ایک پیالی یا ایک وقت سے زیادہ چاول نہ لیں کیونکہ یہ جسم کیلئے ضروری تمام غذائی اجزا فراہم نہیں کرتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…