پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

میڈیکل سائنس اتنی بھی اچھی چیز نہیں،اٹھارہ لاکھ سعودیوں کا گھر نہیں بسنے دیا

datetime 31  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض……….سعودی عرب میں جینیاتی عدم مطابقت کے باعث اٹھارہ لاکھ شادیاں نہ ہو سکیں۔ سعودی وزارت صحت نے شہریوں کو بعد از شادی ممکنہ جسمانی پیچیدگیوں اور بیماریوں سے بچانے کے ساتھ ان کی اولادوں کے کسی بڑے عارضے سے تحفظ دینے کے لیے دلہا اور دلہن کے شادی سے قبل طبی معائنوں کا نظام وضع کر رکھا ہے۔

اس حفظ ماتقدم کے اصول کے تحت کیے گئے حکومتی بندو بست کے بدولت اٹھارہ لاکھ امکانی جوڑوں نے باہم شادی کا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے اپنے لیے کوئی نیا بر تلاش کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ تاہم ان فیصلوں کے نتیجے میں لاکھوں ہونے والے بچوں کو مہلک امراض سے بچا لیا گیا ہے۔

سعودی وزارت صحت کی گیارہ برسوں پر مشتمل ایک رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر تیس لاکھ لڑکوں اور لڑکیوں نے اپنی شادی سے قبل منگیتر کے ساتھ جینیاتی مطابقت کا پتہ چلانے کے لیے رجوع کیا تاکہ جینیاتی عوارض کی تصدیق کے باعث وہ شادی سے پہلے ہی طبی مشورہ حاصل کر سکیں اور بعد ازاں اپنے یا اپنی منگیتر سے شادی کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کریں۔2004ء سے شروع کیے گئے منصوبے کا ایک مقصد وزارت صحت کے وسائل کا بہتر استعمال کرنا بھی ہے تاکہ بعد ازاں پیدا ہونے والے پیچیدہ امراض اور مسائل پر وسائل ضائع ہونے سے بچانے کی پہلے سے پیش بندی کی جائے۔

وزارت صحت کے اس شعبے کے تحت ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی کے علاوہ ایچ آئی وی کے جرثوموں کے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے طبی رپورٹ تیار کر کے امکانی جوڑوں کو دیتا ہے۔ تاکہ وہ مستقبل میں اپنے بچوں میں خوفناک بیماریوں کے منتقل ہونے بے خوف ہو جائیں۔ وزارت صحت میں اس شعبے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد سعید نے بتایا اس شعبے کی مدد سے نئے سعودی خاندانوں کی آئندہ برسوں میں صحت و تندرستی یقینی بنانے کے علاوہ انہیں اور حکومت کو اضافی مالی بوجھ سے بچانا مقصود ہے۔

ایک اندازے کے مطابق تھیلسمیا کے ایک مریض پر سالانہ ایک لاکھ سعودی ریال خرچ ہوتے ہیں۔ جبکہ ایچ آئی وی کے جرثوموں کے حوالے سے تشخیص کیے جانے والے ایک مریض پر سالانہ ایک لاکھ سعودی ریال سے پانچ لاکھ سعودی ریال خرچ ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر سعید نے بتایا اس شعبے سے ملک بھر میں سالانہ تین لاکھ جوڑوں نے ٹیسٹ کرائے جبکہ وقت کے ساتھ ساتھ اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مستقبل کے شادی شدہ جوڑوں کو شادی سے پہلے سہولت دینے کے لیے وزارت صحت نے پورے ملک میں مجموعی طور پر 130 مراکز قائم کیے ہیں۔ اس شعبے کے تحت 91 جدید ترین لیبارٹریز بھی قائم ہیں جو لوگوں کی خدمت میں مصروف ہیں۔ واضح رہے وزارت صحت کے 1120 اہلکار اس شعبے میں کام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سعید نے کہا ان کوشش ہے کہ ایسے 90 فیصد شہریوں کو یہ سہولت بہم پہنچائیں لیکن ابھی اس ادارے سے رجوع کرنے والے ممکنہ جوڑوں کی صرف ساٹھ فیصد تعداد استفادہ کر رہی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…