وانتانامو بے کے ایک قیدی نے اپنی یاداشتوں پر مبنی ایک حالیہ کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ دوران قید خواتین تفتیش کاروں نے اس کے ساتھ زبردستی ’سیکس‘ کیا تھا۔
محمد ولد صلاحی 90 کی دہائی میں افغانستان میں روس کے قبضے کے دورانگ تنظیم القاعدہ کا حصہ بنے تھے اور 2002 میں کیوبا میں قید کئے گئے۔
صلاحی یا قیدی نمبر 760 نے اپنی یاداشتوں پر مبنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ اس کے ساتھ ہی تین تفتیش کاروں نے زبردستی سیکس کیا۔
غیر ملکی جریدے مرر کے مطابق قیدی کی جانب سے لکھی گئی کتاب کے ترمیم شدہ ایڈیشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان تفتیش کاروں نے اس کو قید کے دوران تشدد کرنے سے پہلے اپنا لباس اتارا اور ’گندی باتیں‘ شروع کردی۔
دی انڈیپنڈینٹ کی رپورٹ کے مطابق صلاحی نے اپنی کتاب میں لکھا کہ انہیں سیکس کے باعث شدید تکلیف پہنچتی اور انہیں اس عمل میں شامل کرنے کے لیے زبردستی کی جانے لگی۔
صلاحی کی تحریر امریکی فوج کی قید میں رہنے والے ایک قیدی کی اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے۔ اس کتاب کو شائع کروانے کیلئے صلاحی چھ سال سے کوششیں کررہے ہیں۔
قیدی نے کتاب میں اس پر دوران قید جسمانی اور ذہنی تشدد، ظالمانہ سلوک اورانسانیت سوز مظالم کے حوالے سے اپنی یاداشتوں کوجمع کیا ہے۔
44 سالہ صلاحی نے الزام لگایا ہے کہ اس کو دوران قید بار بار مارا جاتا، زبردستی نمک ملا پانی پلایا جاتا اور یہاں تک کے ’سرد کمروں‘ میں گھنٹوں تک رکھا جاتا تھا۔ صلاحی نے کتاب میں لکھا ہے کہ اس پر ہوانے والا ظلم عذاب سے کم نہیں تھا۔
دی انڈیپنڈینٹ کے مطابق صلاحی نے کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ دوران قید اس کو دو ماہ تک مستقل سونے نہیں دیا گیا، ’70 دن تک میں سو نہیں سکا تھا، 24 گھنٹے تفتیش کی جاتی تھی اور بعض اوقات دن میں تین بار اور بعض اوقات چار بار تفتیش کی جاتی تھی‘۔
دی انڈیپنڈینٹ کی رپورٹ کے مطابق صلاحی نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس کو ایک خاتون تفتیش کار نے کہا تھا کہ ’اگر قیدی معاونت کرے تو وہ اس کو ہراس کرنا بند کرسکتی ہے بصورت دیگر وہ بھی اس کو روزانہ بدترین تشدد کا نشانہ بنائے گی‘۔ جبکہ وہاں دوران قید کسی سے زبردستی سیکس کرنا تشدد کے زمرے میں نہیں سمجھا جاتا تھا۔
مذکورہ قیدی کی وکیل نیسی اولانڈر نے یہ کیس 2005 میں لیا تھا، ان کا دعویٰ تھا کہ صلاحی پر کبھی بھی کسی جرم کا کیس نہیں بنایا گیا اوران کے موکل کودوران قید تشدد کا نشانہ بنانا گیا ہے اور یہ سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کا نیا حربہ تفتیش ہے۔
گوانتاناموبے قیدیوں کی جانب سے وہاں کیے جانے والے تشدد نے دنیا بھر میں ماضی میں ایک بحث کا آغاذ کردیا تھا اور اسی لئے امریکا کی حکومت کو 2002 میں بنائے گئے قید خانے کو بند کرنے کیلئے کافی دباؤں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔