کم عمر ترین باپ، سعودی بچہ ملک کا کم عمر ترین باپ بن گیا‎

28  مارچ‬‮  2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سعودی عرب کا کم عمر ترین دلہا باپ بن گیا ،العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی شہر تبوک سے تعلق رکھنے والے علی القیسی کی عمر 16سال ہے اس کی ڈیڑھ سال قبل ہوئی اس وقت وہ آٹھویں کلاس کا طالب علم تھا ۔ علی القیسی کی شادی اپنے چچا کی 15 سالہ بیٹی سے ہوئی جس پر سعودی عرب میں کافی تنقید ہوئی تھی تاہم کچھ لوگوں نے اس کی

حوصلہ افزائی بھی کی تھی ۔ بیٹے کی پیدائش پر القیسی اور اس کے والدین بہت خوش ہیں۔کم عمر ترین والد بننے پر علی القیسی کا کہنا ہے کہ وہ خدا کا شکر گزار ہے کہ اس نے عظیم نعمت اولاد سے نوازا، اپنی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب سعودی عرب میں ایک ساٹھ سالہ مرد کی آٹھ سالہ لڑکی کے ساتھ شادی کے بارے میں تنازعہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے کہا ہے کہ وہ کم عمری میں لڑکیوں کی شادیوں کے بارے میں قواعد وضوابط بنائے گی۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شہر اونیزہ میں عدالت نے مشروط طور پر ساٹھ سالہ شخص کی آٹھ سالہ لڑکی سے شادی کو جائز قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جب تک وہ بچی بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچتی اس کا شوہر اس سے جنسی رابط نہیں کر ے گا۔ سعودی عرب کے وزیر انصاف محمد عیسٰی نے کہا ہے کہ ان کی وزارت بچیوں کے والدین کی طرف سے ان کی کم عمری میں شادیاں کرنے کے رجحان کو روکنے کے لیے اقدام کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ کم عمری کی شادیوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کم عمری کی شادیاں اور خاص طور پر عمر رسیدہ لوگوں کی کم عمری لڑکیوں سے شادیوں کی بڑی وجہ غربت ہے۔ سعودی عرب میں سنی فرقہ کے شرعی قوانین نافذ ہیں جن کے تحت غیر مرد اور خواتین کے درمیان کس قسم کے تعلقات کی معمانیت ہے اور لڑکی کے والد کو اس کی اپنی مرضی سے شادیاں کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے۔ اونیزہ میں آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کا مقدمہ لڑکی کی والدہ عدالت میں لائیں تھیں اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس شادی کو ختم کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ انہوں نے اس ساٹھ سالہ مرد کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی کہ وہ لڑکی کو طلاق دے دے لیکن وہ اس پر تیار نہیں ہوا۔ وہ لڑکی نکاح کے بعد بھی اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہے اور جب تک وہ بالغ نہیں ہو جاتی اسے اس کے شوہر کے گھر نہیں بھیجا جائے گا۔ عدالت کے مطابق یہ لڑکی بالغ ہونے کے بعد خلع کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔ مقامی اخبارات کے مطابق یہ شادی معاشرے میں پائے جانے والی روایت کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح سعودی عرب میں لوگ اپنی لڑکیوں کو بیچ دیتی ہیں۔ نامہ نگاروں کے مطابق لڑکی کے باپ نے ساٹھ سالہ مرد سے پیسے لے کر اس سے اپنی آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کی تھی۔ قبل ازیں سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے کہا تھا کہ اسلام میں پندرہ سال اور اس سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی اجازت ہے۔



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…