بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

کم عمر ترین باپ، سعودی بچہ ملک کا کم عمر ترین باپ بن گیا‎

datetime 28  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سعودی عرب کا کم عمر ترین دلہا باپ بن گیا ،العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی شہر تبوک سے تعلق رکھنے والے علی القیسی کی عمر 16سال ہے اس کی ڈیڑھ سال قبل ہوئی اس وقت وہ آٹھویں کلاس کا طالب علم تھا ۔ علی القیسی کی شادی اپنے چچا کی 15 سالہ بیٹی سے ہوئی جس پر سعودی عرب میں کافی تنقید ہوئی تھی تاہم کچھ لوگوں نے اس کی

حوصلہ افزائی بھی کی تھی ۔ بیٹے کی پیدائش پر القیسی اور اس کے والدین بہت خوش ہیں۔کم عمر ترین والد بننے پر علی القیسی کا کہنا ہے کہ وہ خدا کا شکر گزار ہے کہ اس نے عظیم نعمت اولاد سے نوازا، اپنی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب سعودی عرب میں ایک ساٹھ سالہ مرد کی آٹھ سالہ لڑکی کے ساتھ شادی کے بارے میں تنازعہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے کہا ہے کہ وہ کم عمری میں لڑکیوں کی شادیوں کے بارے میں قواعد وضوابط بنائے گی۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شہر اونیزہ میں عدالت نے مشروط طور پر ساٹھ سالہ شخص کی آٹھ سالہ لڑکی سے شادی کو جائز قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جب تک وہ بچی بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچتی اس کا شوہر اس سے جنسی رابط نہیں کر ے گا۔ سعودی عرب کے وزیر انصاف محمد عیسٰی نے کہا ہے کہ ان کی وزارت بچیوں کے والدین کی طرف سے ان کی کم عمری میں شادیاں کرنے کے رجحان کو روکنے کے لیے اقدام کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ کم عمری کی شادیوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کم عمری کی شادیاں اور خاص طور پر عمر رسیدہ لوگوں کی کم عمری لڑکیوں سے شادیوں کی بڑی وجہ غربت ہے۔ سعودی عرب میں سنی فرقہ کے شرعی قوانین نافذ ہیں جن کے تحت غیر مرد اور خواتین کے درمیان کس قسم کے تعلقات کی معمانیت ہے اور لڑکی کے والد کو اس کی اپنی مرضی سے شادیاں کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے۔ اونیزہ میں آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کا مقدمہ لڑکی کی والدہ عدالت میں لائیں تھیں اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس شادی کو ختم کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ انہوں نے اس ساٹھ سالہ مرد کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی کہ وہ لڑکی کو طلاق دے دے لیکن وہ اس پر تیار نہیں ہوا۔ وہ لڑکی نکاح کے بعد بھی اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہے اور جب تک وہ بالغ نہیں ہو جاتی اسے اس کے شوہر کے گھر نہیں بھیجا جائے گا۔ عدالت کے مطابق یہ لڑکی بالغ ہونے کے بعد خلع کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔ مقامی اخبارات کے مطابق یہ شادی معاشرے میں پائے جانے والی روایت کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح سعودی عرب میں لوگ اپنی لڑکیوں کو بیچ دیتی ہیں۔ نامہ نگاروں کے مطابق لڑکی کے باپ نے ساٹھ سالہ مرد سے پیسے لے کر اس سے اپنی آٹھ سالہ لڑکی کی شادی کی تھی۔ قبل ازیں سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے کہا تھا کہ اسلام میں پندرہ سال اور اس سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی اجازت ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…