اسلام آباد(این این آئی)پاکستان میں کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری میں مختلف سرکاری ادارے رکاوٹ بن گئے، وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام معاملات کو حل کروانے میں بے بس ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کا اجراء ایک خواب بنتا جارہا ہے، ملک میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کا اجرا روایتی تعطل کا شکار ہوچکا ہے حالانکہ عالمی کمپنیوں کی آمد سے پاکستان میں تیز انٹرنیٹ اور ڈیجیٹلائزیشن ہوگی۔پاکستان میں کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری میں مختلف سرکاری ادارے رکاوٹ بن گئے ہیں ،وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام معاملات کو حل کروانے میں بے بس نظر آرہی ہے۔وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی رجسٹریشن پر تاخیر کے حوالے سے جواب دینے سے گریزاں ہیں۔
معتبر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں 5 عالمی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیاں کام کیلئے تیار ہیں، پانچوں کمپنیوں کی رجسٹریشن پاکستان اسپیس ایکٹویٹیز ریگولیٹری بورڈ (پی ایس اے آر بی) کی سست روی سے تاخیر کا شکار ہیں۔سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں میں ون ویب (ایوٹل سیٹ گروپ)،ایمیزون (کوائپر)، اسپیس سیل(ایس ایس ایس ٹی)،اسٹار لنک اور ٹیلی سیٹ شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے ریگولیٹری فریم ورک تاحال حتمی شکل نہیں دے سکے ہیں، تاحال ریگولیٹری فریم ورک منظور نہ ہونے سے وزیراعظم کے ڈیجیٹل پاکستان وژن پر سوالات اٹھنے لگ گئے ہیں۔
ریگولیٹری فریم ورک سست روی سے ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، ڈیجیٹلائزیشن منصوبے تاخیر کا شکار ہیں جب کہ فریم ورک جلد مکمل نہ ہوا تو سروسز کے آغاز میں مزید تاخیر ہونے کا خدشہ ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ رواں سال نومبر، دسمبر میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز شروع کرنے کا دعویٰ کرچکی ہیں۔میڈیا کی طرف سے اس معاملے پر مؤقف لینے کے لیے پی ایس اے آر بی حکام اور وفاقی وزیر آئی ٹی کو الگ الگ سوالنامہ بھیجا گیا تھا۔پاکستان اسپیس ایکٹویٹیز ریگولیٹری بورڈ حکام نے بتایا کہ سیٹلائٹ ریگولیشنز کا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے ، ریگولیٹری فریم ورک کو حتمی شکل دینے اور اسے منظور کرانے میں مزید وقت درکار ہے تاہم متعدد سوالات پر وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔