اسلام آباد(این این آئی)حکومت نے پراپرٹی کے شعبے میں ٹیکس شرح کم کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔حکومتی ذرائع کے مطابق ریئل اسٹیٹ پر بھاری ٹیکس کے باعث کاروبار جمود کو شکار ہے اور ٹیکسوں کی بلند شرح سے تعمیراتی شعبے کی شرح نمو 15فیصد گری ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق کاروباری جمود کے باعث ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو میں کمی ہوئی۔واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس کلیکشن کا شارٹ فال اکتوبر میں 101ارب روپے ہو گیا تھا جس کی وجہ درآمدات میں کمی اور مہنگائی کا تیزی سے نیچے آنا تھا۔
ایک رپورٹ میں جاری کیے گئے ابتدائی اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ بنیادی طور پر درآمدی مرحلے اور مقامی سیلز ٹیکس کی وصولی میں تنزلی کی وجہ سے محصولات کم اکٹھا ہوئی ہیں۔اکتوبر میں ٹیکس وصولی 980ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 879ارب روپے رہی تھی، یہ 101ارب روپے کے بڑا فرق کو ظاہر کرتی ہے، تاہم محصولات میں گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں 24فیصد اضافہ دیکھا گیا، جب 711ارب روپے جمع ہوئے تھے۔مالی سال 2025کے پہلے 4مہینوں میں 34کھرب 42ارب روپے کی محصولات اکٹھا کی گئیں تھیں، جو جولائی تا اکتوبر کیلئے 36کھرب 32ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 190ارب روپے یا 5.23فیصد کی کمی تھی۔تاہم پہلے 4مہینوں میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں محصولات میں 25فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔