کراچی (این این آئی)عالمی مالیاتی نظام میں امریکی ڈالر اپنی اہمیت کھونے لگاہے جس کی وجہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی بے اعتمادی اور ان ممالک کی کوششیں ہیں جو امریکی ڈالر کی اجارہ داری سے چھٹکارا حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے، لہذا دیگر کرنسیوں میں بین الاقوامی تجارت کا امکان بڑھ سکتا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے مطابق عالمی غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں امریکی ڈالر کا حصہ 29 سالوں میں کم ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اگرچہ ڈالر آہستہ آہستہ اپنی گرفت کھو رہا ہے، پھر بھی اس کی طاقت برقرار ہے کیونکہ اس کی لیکویڈیٹی، استحکام اور مستحکم نظام موجود ہیں۔عالمی نشریاتی ادارے بھی اب یہ تذکرہ کرنے لگے ہیںکہ سبز کرنسی کی طویل عرصے سے دنیا کی غالب کرنسی ہونے کی حیثیت حالیہ برسوں میں مشکلات کا شکار ہوئی ہے، خاص طور پر امریکی قرضوں میں اضافے اور روس جیسے حریفوں پر عائد کی جانے والی پابندیاں اہمیت کی حامل ہیں۔
اس حوالے سے نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی)کے صدر فیصل معیز خان نے کہا کہ ڈالر پر انحصار ممالک کو امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسیوں کے اثرات کا شکار کرتا ہے، جو زر مبادلہ کی شرحوں اور تجارتی توازن کو متاثر کرتی ہیں۔ ابھرتی ہوئی معیشتیں علاقائی شراکت داری قائم کر رہی ہیں اور یوآن یا یورو جیسی متبادل کرنسیوں کو اپناتی ہیں۔معاشی تجزیہ نگار برملااس کا اظہار کررہے ہیں کہ عالمی معیشت میں بڑھتی ہوئی ڈالر سے دوری دیکھی جا رہی ہے کیونکہ ممالک اپنے تجارت اور غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں تنوع پیدا کر رہے ہیں،یہ رجحان امریکہ کی طرف سے ڈالر کو ہتھیار بنانے کی کارروائیوں جیسے پابندیاں عائد کرنے اور ریزرو کو منجمد کرنے کی وجہ سے ابھرا ہے، ان اقدامات نے اعتماد کو مجروح کیا اور ڈالر پر زیادہ انحصار کرنے کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔
اس کے علاوہ، کثیر قطبی اقتصادی دنیا کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات، جیسے برکس کی علاقائی تجارتی بلاک اور ڈیجیٹل کرنسیوں میں ترقی، متبادل پیدا کر رہے ہیں۔ڈالر سے دوری کی خواہش مالی خود مختاری حاصل کرنے اور امریکی مالیاتی پالیسیوں کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کا اشارہ ہے، جو عالمی مالیاتی نظام میں مزید غیر مرکزی نظام کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ممالک ڈالر سے دور جا رہے ہیں تاکہ جغرافیائی سیاسی خطرات اور پابندیوں سے بچا جا سکے۔ امریکہ کی طرف سے ڈالر کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی عادت نے ممالک کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ مالی آزادی تلاش کر رہے ہیں۔