جس طرح سے عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے ویسے نہیں کرسکتے

5  مئی‬‮  2021

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے واضح کیا ہے کہ جس طرح سے عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے ویسے نہیں کرسکتے، ہمیں اپنے طریقے سے ریونیو بڑھانا ہوگا، اس مرتبہ آئی ایم ایف نے ہم پر نہایت سخت شرائط لگائی ہیں جن کی سیاسی قیمت بھی ہے،ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نکلیں گے نہیں ،اسکے

طریقہ کار کو تبدیل کریں گے، تھوڑا تھوڑا اضافہ کرکے ہم آگے جاسکتے ہیں اور آئی ایم ایف کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں گے،ایف بی آر میں عوام کو ہراساں کیا جاتا ہے، اب ایسا نہیں ہوگا،ہمیں کورونا سے خطرہ ہے ورنہ معاشی بحالی کا عمل شروع ہوچکا ہے ،ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں،کسی پر تنقید نہیں کرتا ،صلاحیت کی ادائیگی ساڑھے 5 فیصد سے بڑھتی رہتی تو ہمیں اسے ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوتی ، آئی ٹی سالانہ بنیاد پر 65 فیصد کے حساب سے نمو کی جانب جارہی ہے اور یہ 100 فیصد تک جاسکتی ہے اور یہ شعبہ ہمارے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے،کامیاب نوجوان پروگرام میں صرف ساڑھے 8 ہزار قرضے ہیں جو بہت کم ہیں، اسے ہم تبدیل کریں گے ۔بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نکلیں گے نہیں تاہم اس کے طریقہ کار کو تبدیل کریں گے، ہمیں انہیں ثابت کرنا ہے کہ ہم جو اقدامات کریں گے اس سے ریونیو بڑھالیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسز کے حوالے سے بھی ایسے ہی اقدامات کریں گے اور اسے بڑھائیں گے تاہم ہم اچانک سے بڑا اضافہ نہیں کرسکتے، تھوڑا تھوڑا اضافہ کرکے ہم آگے جاسکتے ہیں اور آئی ایم ایف کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ریونیو ہم نے

بڑھانا ہے تاہم جس طرح سے آئی ایم ایف کہہ رہا ہے ویسے نہیں کرسکتے، ہمیں اپنے طریقے سے ریونیو بڑھانا ہوگا۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ان کا اور وزیر اعظم کا فلسفہ ہے کہ ملک کو اب مستحکم نمو کی طرف لے کر جانا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے سخت شرائط کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام کی پروی کی اور ملک کو

استحکام کی طرف لے کر گئے۔انہوں نے کہا کہ 2008 میں جب میں آئی ایم ایف کے پاس گیا تھا اس وقت ماحول مناسب تھا تاہم اب ماحول کچھ اور ہے جس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے ہم پر سخت شرائط لگائیں جس کی سیاسی قیمت بھی ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے سخت شرائط پر عمل کیا اور ملک کو استحکام کی جانب لے کر گئے اور

جب نمو کی جانب جانا تھا تو ملک میں کورونا آگیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا وائرس بحران کے دوران حکومت نے 1200 کھرب روپے کا پیکج دیا جس سے معیشت میں کچھ بہتری دیکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ مارچ میں ریونیو گزشتہ سال سے 46 فیصد بڑھا اور 20 اپریل تک 92 فیصد نمو تھی تاہم اپریل کے آخر میں کورونا لاک ڈاؤن کی

وجہ سے یہ کم ہوکر 57 فیصد پر آگیا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں کورونا سے خطرہ ہے ورنہ ہماری معاشی بحالی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔شوکت ترین نے کہاکہ اس معیشت کو نمو کی جانب لے کر جانا ہے، اس کیلئے ہمیں صنعتوں کو مراعات دینی ہوں گی تاکہ صنعتیں ترقی کریں اور عوام کے لیے روزگار پیدا ہوں۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے

کہ کورونا کا سایہ کم ہو اور ہم ترقی کی پٹری پر واپس چڑھیں۔انہوںنے کہاکہ ہم قیمتوں میں استحکام، سماجی تحفظ، معاشی استحکام، اخراجات کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں ایسے پروگرام لائیں گے کہ عام آدمی کو ٹیکس نیٹ میں آنے میں کوئی پریشانی نہیں اٹھانی پڑے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایف

بی آر میں عوام کو ہراساں کیا جاتا ہے تاہم ایسی پالیسیز لائیں گے کہ جس سے اس کا خاتمہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں کسی پر تنقید نہیں کرتا مگر صلاحیت کی ادائیگی ساڑھے 5 فیصد سے بڑھتی رہتی تو ہمیں اسے ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوتی تاہم ہم نے اسے بہت زیادہ بڑھا دیا ہے جس سے اب ہمیں نمٹنا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 62

فیصد آبادی ہماری دیہاتوں میں رہتی ہے اور ان کا پیشہ زراعت ہے تاہم اس شعبے میں گزشتہ 10 سالوں میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے اور ہمیں اس پر پیسے خرچ کرنے پڑیں گے اور یہ ہماری ترجیح میں شامل ہے۔انہوںنے کہاکہ ہماری صنعتیں معیار کے مطابق نہیں، برآمدات کی زیادہ تر صنعتیں خاندانی کاروبار ہیں جس کا دو نسلوں بعد بٹوارا

ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ کی صنعت میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کا نام و نشان نہیں، دنیا میں برآمدات کو بڑھانے کے لیے ایف ڈی آئی کو متعارف کروایا گیا تھا، ہم اس حوالے سے چین سے بات کر رہے ہیں کہ ٹیکسٹائل اور چمڑے کی صنعت یہاں لگائے اور یہاں سے بر آمد کرے۔شوکت ترین نے کہا کہ

آئی ٹی سالانہ بنیاد پر 65 فیصد کے حساب سے نمو کی جانب جارہی ہے اور یہ 100 فیصد تک جاسکتی ہے اور یہ شعبہ ہمارے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور جب اس نے اپنی رفتار پکڑی تو یہ بہت آگے تک جائے گی اور یہ بینکس کے لیے بہت اچھا ہے۔انہوں نے بتایا

کہ بینکنگ سیکٹر میں 100 روپے ڈپازٹ ملتا ہے تو 48 روپے قرض لیے جاتے ہیں، یہ بہت بڑا فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر کا فوٹ پرنٹ جی ڈی پی کا 33 فیصد ہے جو دنیا میں سب سے کم ترین میں سے ایک ہے اور اسی وجہ سے ہماری سیونگ کی شرح میں اضافہ نہیں ہورہا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ گورنر اسٹیٹ بینک کے ساتھ

اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ای) قرضے کی اسکیم کا آغاز کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ تعجب ہے کہ اب تک پورے سسٹم میں صرف ایک لاکھ ایس ایم ای قرضے ہیں، ہمارا مقصد ہے کہ آئندہ سالوں میں یہ ایک لاکھ 20 سے 30 لاکھ تک پہنچے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس میں مراعات دے رہی ہے اور اس کے 50 فیصد نقصانات

کو انشورنس کمپنی کے ذریعے حکومت برداشت کریگی۔انہوں نے کہا کہ کامیاب نوجوان پروگرام میں صرف ساڑھے 8 ہزار قرضے ہیں جو بہت کم ہیں، اسے ہم تبدیل کریں گے اور اس کے ساتھ کامیاب کسان پروگرام کا بھی آغاز کریں گے اور اس طریقے سے ہم ملک میں نچلی سطح پر استحکام لاسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…