کراچی (این این آئی)سندھ تاجر اتحاد نے جیل بھرو تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے کاروبار بند نہیں کریں گے حکومت سندھ کی جانب سے کراچی اور سندھ بھر میں تجارتی مراکز جبری طور پر رات 8 بجے بند کرانے اور کورونا کی تیسری لہر سے پیدا ہونے والی صورتحال پر آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن رجسٹرڈ کے تحت ٹمبرمارکیٹ میں سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ اور آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن رجسٹرڈ کے صدر شرجیل گوپلانی اور الیکٹرونکس ڈیلرز
ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس میں صدر آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن شرجیل گوپلانی کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی پابندیوں اور کاروبار کے اوقات کم کیے جانے پر کراچی کے تمام تاجر سراپا احتجاج ہیں۔ ہم حکومتی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کو معاشی قتل قرار دیتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے اعلان پر تاجر برادری سراپا احتجاج ہے‘ ہم اب تک پچھلے لاک ڈاؤن کے بھیانک اثرات اور نقصان سے نہیں نکلے ایک بار پھر حکومت نے ہمارے خدشات کے مطابق رمضان سے قبل لاک ڈاؤن کا کھیل شروع کردیا ہے۔صدر آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن شرجیل گوپلانی کا کہنا تھا کہ گذشتہ لاک ڈاؤن نے معیشت کو تباہ کیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے پاس کوئی واضح پالیسی نہیں ہے۔ تقریباً پندرہ فیصد تاجروں نے اپنی جائیدادیں بیچ کر لوگوں کے قرضے ادا کیے اور اپنے ملازمین کی تنخواہیں ادا کیں۔ سب جانتے ہیں کہ رمضان میں رات تک عید کی شاپنگ ہوتی ہے۔ ہمیں ایس او پیز کے ساتھ کاروبار کی اجازت دی جائے۔ حکومت نے تاجروں کو اعتماد میں لئے بغیر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا جسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔ قانون کے مطابق کاروبار کرناچاہتے ہیں، ہمیں احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے شہر میں لاک ڈاؤن کا آغاز ہوگیا ہے‘ پولیس نے زبردستی دکانیں بند کرادیں، تاجروں نے دکانیں کھولنے کی کو شش کی تو اسسٹنٹ کمشنر نے دکانوں کو سیل کردیا‘ ہم اس پر پرزور احتجاج کرتے ہیں کہ عید پر کاروبار بند کرنے سے تاجروں کا معاشی قتل ہوگا۔ کراچی کے تاجر حکومت سے کاروباری مراکز کے پرانے اوقات کار بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ محدود اوقات میں کاروبار کرنا مشکل ہوگا، محدود کاروباری اوقات میں رش بڑھنے سے کورونا پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کاروباری مراکز رات آٹھ بجے بند کرنے کا سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن مسترد کرتے ہیں۔صدر آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن شرجیل گوپلانی نے مزید کہا کہ ہمیں لاک ڈائون قابل قبول نہیں، تاجروں کو عید تک کاروبار کرنے دیا جائے، حکومت ہوش کے ناخن لے اور فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے، تاجروں کا کیا قصور ہے، حکومت مارکیٹیں کھولنے کا اعلان کرے اور کاروبار کرنے دے، لاک ڈاؤن کا فیصلہ غیردانشمندانہ ہے۔ طویل لاک ڈاؤن سے چھوٹے
تاجروں کے ملازمین اور خاندان رل جائیں گے، ہم حکومتی لاک ڈائون کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر قائد میں ڈکیتیوں کا تناسب دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔ہمارے بعد ہماری نسل کو نوکریاں دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔حکومت کے پاس خزانہ خالی ہے‘ نہ وہ ہمیں کچھ دے سکتی ہے نہ وہ عوام کو کچھ دے سکتی ہے۔حکومت صرف ہم سے ٹیکس لے کے اپنے گھر اور اپنا پیٹ بھرتی ہے۔ہم نے حکومت سے پچھلی مرتبہ بلاسودی قرضے مانگے تھے جو کہ ہم قرض کی شکل میں
مانگ رہے تھے لیکن حکومت نے نہ ہمیں قرضے دیے نہ ہماری کوئی داد رسی کی بلکہ الٹا ٹیکس کی مد میںہم پہ سختیاں کر دیںجبکہ پچھلے سال لاک ڈاؤن کے دوران ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ پروفیشنل ٹیکس‘ ٹریڈ لائسنس ٹیکس اور بورڈ ٹیکس وغیرہ تاجروں سے نہیں لیے جائیں گے لیکن اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔اس کے علاوہ انہوں نے حکومت کی توجہ اس جانب بھی دلائی کہ حکومت نے
شادی ہالوں پر پابندی تو لگادی مگر یہ نہیں سوچا کہ رمضان میں شادیاں نہیں ہوتیں بلکہ ان شادی ہالوں میں تراویح کے اجتماعات ہوتے ہیں جن میں نئے حافظ طلباء قرآن کریم کو دوہراتے ہیں۔ اس طرح حکومت نے ایک طرح سے دینی محفلوں پر پابندی لگائی ہے‘ کیا اسلامی حکومت میں ان کا یہ عمل جائز ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں ہفتے میں دو دن کی چھٹی قابل قبول نہیں ہے۔ اسٹیٹ بینک تو ہماری نااہل حکومت نے آئی ایم ایف کو دے دیا ہے‘ اب اس ملک کے پاس بچا کیا ہے؟ اسٹیٹ بینک دینے کے معاملے سے
توجہ ہٹانے کے لیے حکومت کورونا کورونا اور لاک ڈاؤن لاک ڈاؤن کھیل رہی ہے۔ہم سندھ حکومت سے تعاون کرنے کو تیار ہیں لیکن اس سلسلے میں حکومت کو کپڑے‘ گارمنٹس‘ جوتے‘ بچوں کے کھلونے اور اسی طرز کے کاروبار کرنے والوں کو چھوٹ دینا ہوگی تاکہ لوگ اپنی عید کی خریداری کے لیے پریشان نہ ہوں اور تاجروں کو بھی سکون سے کاروبار کرنے کا موقع ملے۔پریس کانفرنس سے سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے بھی خطاب کیا۔اس پریس کانفرنس میں آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی
ایشن رجسٹرڈ کے دیگر عہدیداران نے بھی اظہار خیال کیا جن میں سید محمد سعید(سینئر نائب صدرآل سٹی تاجر اتحاد) زاہد امین(نائب صدرآل سٹی تاجر اتحاد) طارق ممتاز(نائب صدر سٹی تاجر اتحاد) فیصل جان کبیر(سینئر نائب صدرآل سٹی تاجر اتحاد) محمد زبیر علی خان(جوائنٹ سیکریٹری آل سٹی تاجر اتحاد) حسیب اخلاق، نوید میمن، چوہدری ایوب،عاطف شیخ،اسلم قریشی،حمید بادلہ،عبدالحمید بادلہ،فاروق گھانچی‘ عثمان صدیقی (فنانس سیکریٹری آل سٹی تاجر اتحاد) ظفر خان (کورنگی بچت بازار) آل کراچی
ماربل ایسوسی ایشن کے سیف اللہ نیازی‘ محمد عدنان‘ صدر الائنس کے فہیم نوری‘ اسلم قریشی صدر آل کراچی ٹائر مارکیٹ ایسوسی ایشن‘ عبدالوہاب ممبر مجلس منتظمہ آل کراچی شاپنگ مال اینڈ شاپ ایسوسی ایشن‘ سلیم بٹلا صدر سندھ تاجر اتحاد‘ مقصود احمد جنرل سیکریٹری سندھ تاجر اتحاد‘ کاشف صابرانی وائس چیئرمین سندھ تاجر اتحاد‘ سلیم راجپوت سینئر نائب صدر سندھ تاجر اتحاد‘ محمد ارشد خان
سینئر نائب صدر سندھ تاجر اتحاد‘ مرزا صادق بیگ سینئر نائب صدر‘ آفرین صدیقی فنانس سیکریٹری سندھ تاجر اتحاد‘ غنی میمن انچارج لا اینڈ آرڈر کمیٹی‘ نعیم خان رابطہ کمیٹی انچارج‘ شبیر احمد نائب صدر نیو کراچی‘ محمد ذکی نائب صدر برنس روڈ‘ محمد انور نائب صدر اردو بازار‘ محمد فہد نائب صدر لیاقت آباد‘ اسحاق شیخ نائب صدر گلشن‘ زاہد حسین نائب صدر ناظم آباد‘ حاجی سلطان روم سواتی نائب صدر اورنگی وغیرہ شامل ہیں۔