لاہور(این این آئی )تاجر رہنما و ممبر لاہور چیمبرز آف کامرس وانڈسٹری سابق وائس چیئرمین فرایا شہباز اسلم نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال2019-20(جولائی تا جون )کے درمیان درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہونے سے پاکستان کا تجارتی خسارہ23ارب19کروڑ ڈالر کی کمی کے ساتھ 27ارب ڈالر رہنا تشویشناک ہے ،گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی برآمدات21ارب 38کرو ڑ ڈالر رہیں جبکہ 44ارب 57کروڑ ڈالر کی مصنوعات درآمد کی
گئیں اس طرح پاکستان کی برآمدات میں6.84فیصد کمی ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے فائونڈ ر چیئرمین عدنان بٹ،ارشد بیگ،تنویر احمد،حقیق احمد،شاہد بیگ اور دیگر صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی تجارتی پالیسی میں تاخیر برآمدات میں کمی کا باعث ہے وزیراعظم پاکستان کا وزرات تجارت کو نئی تجارتی پالیسی جاری کرنے کا ٹائم فریم دینا خوش آئند ہے ۔شہباز اسلم نے کہا کہ برآمدات کی بحالی اور توسیع کے سلسلہ فوری اقدامات کی ضرورت ہے اس ضمن میں پاکستانی مصنوعات کے لیے بیرون ملک نئی منڈیوں کی تلاش اور بیرون ملک سفارتخانوں کو فعال کیا جائے تاکہ وہ بیرون ملک پاکستانی مصنوعا ت کی کھپت اور برآمدات میں اضافہ کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں ۔ انہوںنے کہا کہ تجارتی خسارہ میں کمی اور حکومت کی طرف سے پانچ سالوں میں برآمدات کا ہدف46ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے کیلئے نئی تجارتی پالیسی میں صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں کمی لائی جائے تاکہ پاکستانی اشیاء کی بیرون ملک کھپت میں اضافہ سے برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ میں کمی ہوسکے۔ فرایا شہباز اسلم نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال2019-20(جولائی تا جون )کے درمیان درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہونے سے پاکستان کا تجارتی خسارہ23ارب19کروڑ ڈالر کی کمی کے ساتھ 27ارب ڈالر رہنا تشویشناک ہے ،گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی برآمدات21ارب 38کرو ڑ ڈالر رہیں جبکہ 44ارب 57کروڑ ڈالر کی مصنوعات درآمد کی گئیں اس طرح پاکستان کی برآمدات میں6.84فیصد کمی ہوئی۔