کراچی (آن لائن سوئی سدرن گیس کمپنی ( ایس ایس جی سی) نے کرونا وبا سے پیدا ہونے والے سنگین معاشی بحران کے باوجودصنعتکاروں کو ہراساں کرنے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا اور برآمدی صنعتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایف بی آر سے سرٹیفکیٹ حاصل کرکے20جولائی 2020تک جمع کروانے کی ہدایت کی ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر مقررہ مدت میں سرٹیفیکیٹ جمع نہ کروایا گیا تو زیروریٹیڈ سیکٹر زکی
صنعتوں پر معمول کا ٹیرف لاگو کیا جائے گا۔نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری( نکاٹی ) کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیز خان اور صدر نسیم اختر نے صنعتکاروں کوسوئی سدرن گیس کی جانب سے ارسال کیے گئے دھمکی آمیز نوٹسز پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے اس کا نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔ایک بیان میں نکاٹی کے رہنماؤں نے کہاکہ کرونا وبا کی وجہ سے پہلے ہی صنعتیں بندش کا شکار رہی ہیں جس سے برآمدکنندگان اورصنعتکاروں کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے لہٰذا موجودہ سنگین صورتحال میں ایس ایس جی سی نے وطن عزیز کی معیشت کو مشکل کی اس گھڑی میںسنبھالا دینے کے بجائے صنعتکاروں کو ہراساں کرنا شروع کردیا ہے ۔نکاٹی کے رہنماؤں کاکہنا تھا کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے 5 زیرو ریٹیڈ سیکٹرز (ٹیکسٹائل، قالین، کھیل اور جراحی کا سامان)کے رجسٹرڈ مینوفیکچرر اور برآمدکنندگان کوجاری کیے گئے نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ گیس کے کم نرخوں کی سہولت سے مستفید ہونے اور زیرو ریٹنگ کی حیثیت کی توثیق کے لیے کمشنر ان لینڈ ریونیو سے سرٹیفکیٹ حاصل کر کے ہر حال میں 20جولائی 2020تک جمع کروائیں بصورت دیگر 5زیرو ریٹیڈ سیکٹرز کو رعایتی نرخوں پر گیس کی فراہمی بند کردی جائے گی اور معمول کے مطابق ٹیرف لاگو کیا جائے گا۔کیپٹن اے معیز خان اور نسیم اختر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کرونا زدہ معیشت میں برآمدکنندگان باالخصوص 5 زیرو ریٹیڈ سیکٹرز کو سہولیات فراہم کے اقدامات کررہے ہیں جس پر صنعتکار برادری ان کی مشکور ہے جبکہ دوسری طرف ایس ایس جی سی کے پاس پہلے ہی 5 زیرو ریٹیڈ سیکٹرز کے رجسٹرڈ مینوفیکچرر اور برآمدکنندگان کی تمام معلومات موجود ہے پھر بھی ایف بی آر کے سرٹیفکیٹ کا تقاضا کرنا سجھ سے بالاتر ہے بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایس ایس جی سی کرونا لاک ڈاؤن سے متاثرہ صنعتوںکی پیداواری سرگرمیاں بحال کرنے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ایس ایس جی سی کی جانب سے صنعتکاروں کو 12جولائی کو نوٹسزموصول ہوئے اور صنعتکاروں کو سرٹیفکیٹ جمع کروانے کا انتہائی قلیل وقت دیا گیا ہے جبکہ کروناوبا کی وجہ سے اتنی کم مدت میں ایف بی آر سے سرٹیفکیٹ کا حصول کیسے ممکن ہے؟ شاید ایس ایس جی یہ چاہتی ہے کہ 3دن کا کام ایک دن میں کر لیا جائے
اور صنعتکار برادری کرونا کی موجودگی میںفیکٹریوں سے باہر نکل کر خطرات سے دوچار ہوجائیں حالانکہ اس کام کے لیے کم ازکم 30یوم کا وقت دیا جاناچاہیے تھا۔کیپٹن اے معیز خان اور نسیم اختر نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی کہ وہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو صنعتکاروں کو ہراساں کرنے سے روکیں اور 5 زیرو ریٹیڈ سیکٹرز (ٹیکسٹائل، قالین، کھیل اور جراحی کا سامان)کے رجسٹرڈ مینوفیکچرر اور برآمدکنندگان کوجاری نوٹسز واپس لیے جائیں تاکہ کرونا لاک ڈاؤن سے متاثرہ برآمدی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بلارکاوٹ معمول کے مطابق بحال ہوسکیں اور ملکی برآمدات دوبارہ شروع کی جاسکیں۔