کراچی(این این آئی) وزارت خزانہ نے وزارت اقتصادی امور کی اس رپورٹ کو ملکی مفاد کے خلاف قرار دیدیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے 6 ماہ کے دوران5.5 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کئے۔وزارت خزانہ کے مطابق اس رپورٹ سے ملکی مارکیٹ پر منفی اثر پڑا۔
وزارت خزانہ نے اپنی ایک وضاحت میں کہا ہے کہ مذکورہ رپورٹ نہ صرف گمراہ کن تھی بلکہ ملکی مفاد کے بھی خلاف تھی، اس سے مارکیٹ کو منفی اشارے ملے اور تیزی سے مستحکم ہوتی ہوئی ملکی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے،ملکی مفاد کی اصطلاح کا غلط استعمال متعدد حکومتوں نے کیا مگر تحریک انصاف کی حکومت اسے اپنی نااہلی چھپانے اور بین الوزارتی عدم تعاون کو چپھانے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔وزارت اقتصادی امور نے مذکورہ رپورٹ 21 جنوری کو جاری کی جس کی بنیاد پر ملکی میڈیا نے خبریں شائع کیں،چھ ماہ قبل تک وزارت اقتصادی امور وزارت خزانہ کا حصہ تھی تاہم وزیر اعظم عمران خان نے اسے الگ کر کے حماد اظہر اقتصادی امور کا نیا وزیر تعینات کر دیا۔وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی(جولائی تا دسمبر2019) کے دوران کثیر الفریقی غیر ملکی قرضوں کی مد میں 5.5 ارب ڈالر کی رقومات موصول ہوئی ہیں تاہم اس عرصہ کے دوران3.8 ارب ڈالرکا غیر ملکی قرضہ واپس کیا گیا،جس کی وجہ سے اس عرصہ میں خالص حاصل شدہ غیر ملکی قرضہ 1.7 ارب ڈالر رہا اور مجموعی غیر ملکی قرضہ کے حجم میں بھی ایک ارب 70 کروڑ ڈالراضافہ ہوا۔اس عرصہ کے دوران یوروبانڈ اور کمرشل قرضہ جات واپس کیے گئے ہیں۔وزارت خزانہ کے ترجمان نے بتایاکہ جولائی تا دسمبر2019 کے عرصے میں مجموعی وصول شدہ بیرونی قرضوں میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلہ میں156 فیصد کی بجائے31 فیصد اضافہ ہوا ہے۔