اسلام آباد( آن لائن) حکومت نے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کیلئے تعزیراتی قانون متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت سابق ن لیگی حکومت کی فائلرز اور نان فائلرزکی پالیسی کو ختم کرکے بجٹ2019-20 میں ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے والے افراد پرتعزیراتی قانون کا اطلاق ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس تجویز کا مقصدانکم ٹیکس پیئرزکی تعداد بڑھا کر4 ملین تک پہنچانا ہے تاکہ نئے مالی سال کیلیے متعین کردہ 688 بلین روپے کا اضافی ٹیکس ہدف حاصل کیا جا سکے۔سالانہ اپنے اثاثے اورآمدنی کے گوشوارے جمع نہ کرنے والے افراد کیخلاف صرف ہائی انکم ٹیکس ریٹس چارج کرنے کے موجودہ اقدامات کے برعکس حکومت نے کیش رکھنے یا بنک ٹرانزیکشن کرنیوالے ایسے افراد جو ایکٹو ٹیکس پیئرزکی لسٹ میں شامل نہیں ہیں،کیخلاف فی الفور قانونی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ اس وقت ایف بی آرکو سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے افراد کی تعداد 2ملین سے بھی کم ہے۔ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں 10 واں شیڈول شامل کرنے کی تجویزدی ہے جس کے دو بنیادی قانونی اجزا ہیں۔ اس شیڈول میں شامل ودہولڈنگ ٹیکس سے متعلق شق کے تحت سوفیصد ٹیکس پیئرکو چھوٹ دی جائیگی۔ مثال کے طور پر فائلرز کیلئے ڈیویڈنڈ انکم ودہولڈنگ ٹیکس 15 فیصد جبکہ نان فائلرز کے لئے20 فیصد ہے لیکن یہ رقم اسکے لئے بڑھ کر30فیصد ہو جائیگی جو ایکٹو انکم ٹکس پیئرزلسٹ میں نہیں ہوگا۔