بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

سارک چیمبر کے زیر اہتمام ’’ علاقائی اقتصادی انضمام میں چیمبرز کا کردار‘‘ کے موضوع پر کانفرنس16 مارچ کو نیپال میں منعقد ہوگی

datetime 9  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ’’ علاقائی اقتصادی انضمام میں چیمبرز کا کردار‘‘ کے موضوع پر ایک روزہ کانفرنس 16 مارچ بروز ہفتہ کو نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں منعقد ہوگی جس میں افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا سے کاروباری وفود اور وزراء شرکت کریں گے۔ سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر

افتخار علی ملک نے یہ بات ایف پی سی سی آئی کوارڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین سہیل حسین ملک کی قیادت میں تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اسی دوران سارک چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 15 مارچ کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے سماجی، اقتصادی اور معاشی پوٹینشل سے بھر پور استفادہ کے لئے رکن ممالک کے درمیان سماجی و سیاسی مباحثہ انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشی فوائد کیلئے حکومتی اور نجی شعبوں کو مل کر کام کرنا ہو گا اور اگر تمام ضروری اقدامات کیے جائیں تو 2020 تک خطے میں صرف فرنیچر مارکیٹ کا حجم 5.4 بلین ڈالر جبکہ صرف دو سال میں علاقائی تجارت کا حجم 170 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے اندر اقتصادی روابط میں اضافے اور ایشیا کے دیگر حصوں کے ساتھ کنکٹویٹی کو فروغ دے کر غربت میں کمی، علاقائی استحکام اور سیکورٹی کے مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آمدنی، صارفین کے طرز زندگی میں بہتری اور جی ڈی پی میں نمایاں اضافے کے علاوہ خطے میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی ترقی کی بنا پر گھریلو اور بزنس صارفین کیلئے جدید اور آرام دہ فرنیچر کی طلب میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ سارک چیمبر نے اپنے آغاز سے ہی مختلف شعبوں میں علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے سہولت فراہم کی ہے اور یہ خطے کو درپیش بڑے چیلنجوں کو حل کرنے کے لئے مزید فعال کردار ادا کر سکتا ہے جس سے جنوبی ایشیا کے نوجوانوں کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور غربت کے خاتمہ میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا رقبہ کے لحاظ سے دنیا کا 3 فیصد، آبادی کے لحاظ سے 21 فیصد ہے جبکہ عالمی معیشت میں اس کا حصہ صرف 3.8

فیصد یعنی 2.9 ٹریلین ڈالر ہے۔ خطہ کی حکومتیں عوام کے معیار زندگی میں بہتری کیلئے کوشاں ہیں جو ناخواندگی، صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی اور آلودگی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ اگر بھارت اور پاکستان اپنے دوطرفہ مسائل کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھیں تو دیگر چھ رکن ممالک یقینی طور پر سارک کے مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے ایک واضح روڈ میپ کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…