دوحا(مانیٹرنگ ڈیسک )سعودی عرب اور مصر سمیت چھ عرب ممالک نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ عرب ممالک نے الزام عائد کیا کہ قطر شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتا ہے ۔ عرب ممالک سے سفارتی تعلقات ختم ہونے پر قطر نے بھی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے دودھ اور اس سے بنی اشیا کی تمام درآمدات کے لیے تُرکی کا رُخ کر لیا ہے۔
تعلقات منقطع ہونے سے پہلے قطر میں موجود تمام دودھ سے بنی اشیا کو سعودی عرب سے منگوایا جاتا تھا لیکن عرب ممالک کے قطر کے بائیکاٹ کے پیش نظر اب دودھ اور اس سے بنی اشیا کو تُرکی سے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔اوراب قطرمیں سوشل میڈیا پر ایک سُپر سٹور کی تصویر بھی وائرل ہوئی جس میں دودھ کے ریک پرنوٹ لکھاگیاہے کہ دودھ کی یہ بوتلیں تُرکی سے منگوائی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب اور مصر سمیت چھ عرب ممالک کی طرف سے تعلقات منطقع ہونے کے بعد قطرنے کھانے کی اشیاء اور پینے کے پانی کی ممکنہ کمی سے نمٹنے کیلئے اب ایران اور ترکی کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے ۔اس حوالے سے ایک ایک افسر نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب، قطر کو کھانے پینے کی اشیاء کے سب سے بڑے سپلائر ہیں۔ ان کے ساتھ روابط منقطع ہوجانے کے بعد ملک میں کھانے پینے کی ممکنہ کمی سے نمٹنے کیلئے ترکی، ایران اور کچھ دیگر ممالک سے بات چیت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان ممالک سے قطر ایئرویز کے مال بردار طیاروں کے ذریعہ کھانے پینے کی اشیاء اور پینے کے پانی کی فراہمی کرائی جائے گی اوراسی بات چیت کے بعد ترکی کی طرف سے قطرکوکھانے پینے کی اشیاکی فراہمی شروع ہوگئی ہے ۔