اسلام آباد (آن لائن) حکومت نے 40 ہزار روپے مالیت کے پریمیر پرائز بانڈز کا اجراء کر دیا ۔ پریمیر بانڈ پر 8 کروڑ روپے انعام اور ہر چھ ماہ بعد منافع دیا جائے گا بینکوں کے سوا ہر فرد اور کمپنی یہ بانڈ خرید سکے گی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں جس کے نہایت مفید اثرات مرتب ہوں گے جمعہ کے روز یہاں سٹیٹ بنک میں اس حوالے سے منعقدہ افتتاحی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 40 ہزار روپے
مالیت کے پریمیر پرائز بانڈز کے اجراء پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں اس کے ملکی معیشت پر نہایت اچھے اثرات پڑیں گے اور سرمایہ کاری کرنے والے لوگوں کو بھی اپنی معاشی حالت میں بہتری لانے کا بہتر موقع ملے گا کیونکہ پریمیر انعامی برانڈ کی صورت میں 40 ہزار روپے کی سرمایہ کاری پر 8 کروڑ روپے کا انعام اور ہر ماہ بعد منافع دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس بانڈ کی رجسٹریشن جمعہ سے شروع کر دی گئی تاہم بینکوں کے سوا ہر فرد اور کمپنی اسے خرید سکتی ہے بانڈ کی خریداری پر صارف کو پرنٹ شدہ رسید دی جائے گی جبکہ اس کے ذریعے سرمایہ کاری کے لئے کوئی اور مدت مقرر نہیں کی گئی ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پرانز بانڈ کے اجراء کا سلسلہ ترقی یافتہ ممالک میں کافی عرصے سے چل رہا ہے اور اس کا قن کی معیشت پر اچھے اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں پاکستان بھی اپنی معیشت کو بہتر اور استحکام دینے کے لئے کوشاں ہے اور موجودہ دور میں جب عالمی ماہرین اور معتبر ادارے پاکستان کو 2030 تک دنیا کی بڑی 20 معیشتوں میں شمار کر رہے ہیں تو عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے معاشی استحکام ٹیکس چوری روک تھام اور حقیقی معنوں میں عوام کی زندگی میں بہتری لانے کے لئے حکومت وزیر اعظم کے منشور کے مطابق سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہےاور اس سلسلے میں 40 ہزار روپے کےپرائز بانڈ کا اجراء انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان کا وقار اور
عزت بحال کرنے کے لئے کوشاں ہیں جس کے لئے معاشی ترقی اور استحکام حاصل کرنا انتہائی ناگزیر ہے پاکستان اپنے اقدامات کے باعث دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شمار ہو رہ اہے اور حقیقی معنوں میں ابھرتی معیشت بننے کے لئے ہمیں بچت کی شرح کو 20 فیصد سے اوپر تک لے کر جانا ہو گاکیونکہ پاکستان اور ای سی ڈی کے 104 رکن ممالک میں شامل ہو چکا ہے اور اب چند روز میں سوئزر لینڈ کے ساتھ بھی معلومات کے تبادلے کا معاہدہ کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بعض لوگ ملکی
قرضوں کے بارے میں بے بنیاد افواہیں اور پروپیگنڈے کر رہے ہیں لیکن ان کو تعصب کی بجائے حقیقت پسندانہ نظر سے ملکی معیشت کا تجزیہ کرنا چاہئے پاکستان اب بھی ترقی یافتہ ممالک سے کم مقروض ہے ان کو معلوم ہونا چاہئے کہپاکستان کی اسٹاک ایکسچینج دنیا کی بڑی پانچ سٹاک ایکسچینج میں شامل ہو چکی ہے ملک آج ترقی کے جس دور سے گزر رہ اہ ہے اس کا 41 سال قبل تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا لہذا معیشت پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دی جائے گی ۔