اسلا م آ باد(آن لائن) وفاقی حکومت کی جانب سے ملک کے 3 اہم ہوائی اڈوں کی نجکاری کے فیصلے کے بعد ملک میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کا مستقبل مخدوش ہو گیا۔ اہم ہوائی اڈوں کی نجکاری کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پاس صرف چھوٹے غیر منافع بخش ہوائی اڈوں کے علاوہ ریگولیٹری ، اوور فلائنگ اور ائر ٹرانسپورٹ جیسے شعبے بچیں گے جس سے اتھارٹی معاشی بدحالی کا شکار ہوسکتی ہے۔ واضح رہے پاکستان
سول ایوی ایشن اتھارٹی ملک کے سب سے زیادہ منافع بخش اداروں میں سے ایک ہے جس کی سالانہ آمدنی تقریبا 60 ارب روپے ہے۔ اس کے باوجود ائرپورٹس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا۔ میڈیا رپو رٹ کے مطا بق حکومت پاکستان نے ملک کے تین اہم ہوائی اڈوں کی نجکاری کا فیصلہ نئی ایوی ایشن پالیسی کے تحت کیا ہے جس کی منظوری کابینہ نے دی۔ ماہرین ہوا بازی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بغیر نئی ایوی ایشن پالیسی پر عمل درآمد متنازع ہے ، جبکہ ایوی ایشن ڈویژ ن کا کہنا ہے کہ پالیسی کی منظوری کابینہ نے دی ہے۔ دوسری جانب نجکاری کے عمل کو سست بنانے کے الزام میں جوائنٹ سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژ ن اور ڈپٹی سیکرٹری لاء ڈویژ ن کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر افسر بکار خاص بنادیا گیا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ملک کے تین سب سے اہم ہوائی اڈوں جن میں جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ کراچی ،علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ لاہور اور نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ائر پورٹ کے انتظامی امور اور آپریشن کی نجکاری کے لیے 8 فروری کو اشتہار جاری کیا جس کے مطابق مذکورہ ہوائی اڈوں پر طیاروں کی لینڈنگ اور ٹیک آف سمیت تمام ائرپورٹ آپریشنز کو آؤ ٹ سورس کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ماہرین کہتے ہیں کہ ملک کے اہم ترین ائر پورٹس کی نجکاری کے منفی نتائج برآمد ہوں گے ، قانون سازی کے بغیر صرف وزیر اعظم کے احکامات پر ایوی ایشن پالیسی کا نفاذ عدالتوں میں چیلنج ہو سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں نوے فیصد بین الاقوامی ٹریفک ان ہی تین ہوائی اڈوں پر ہے جن کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے