اسلام آباد(آئی این پی )سینیٹ کے وقفہ سوالات میں حکومت کی طرف سے ایوان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ 2016میں ملکی برآمدات میں 15فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گرنے کی وجہ سے برآمدات کے مالیاتی حجم میں کوئی اضافہ نہ ہوسکا،پشاور ائرپورٹ کو 3ارب روپے کے منصوبے سے بہتر بنایا جارہا ہے،پی آئی اے کے 5بی 777طیاروں میں اگست 2017تک انٹرنیٹ اور ڈیٹا کنکشن کی سہولت فراہم
کردی جائے گی،پمز ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولتوں میں اضافے کیلئے وزیر اعظم کی ہدایت پر 18ارب کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں،گریڈ21اور 22میں پرموشن کے حوالے سے کوئی صوبائی کوٹہ نہیں ہوتا،وزیراعظم کی سربراہی میں پروموشن بورڈ پروموشنز کرتا ہے،بلوچستان سے تعلق رکھنے والا گریڈ22میں صرف آفیسر ہے۔بدھ کو سینیٹ وقفہ سوالات میں وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر،وزیر قانون زاہد حامد،وزیرپارلیمانی امور شیخ آفتاب اور وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیئے۔شیخ آفتاب نے کہاکہ جہازوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی فوی طور پر زیرغور نہیں ہے کیونکہ یہ سہولت فراہم کرنے کیلئے جہازوں میں تبدیلیاں لانی پڑیں گی،بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری اگست 2017تک 5 بی۔777جہازوں میں انٹرنیٹ ویڈیو اور ڈیٹا کنکشن کی سہولت فراہم کردی جائے گی۔وزیرمملکت کیڈطارق فضل چوہدری نے جہاں عتیق کے سوال کے جواب میں کہا کہ پمز میں کنسلٹنٹس اور فریشر کی 49خالی آسامیوں کیلئے اشتہار دیدیا گیا ہے،پمز میں 18ارب روپے کے نئے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں ان منصوبوں کی فزیبلٹی رپورٹس بن چکی ہیں،گریڈ4 تک بھرتیاں علاقائی بنیاد پر ہوتی ہیں،پمز میں برن یونٹ کی گنجائش دگنی کی جارہی ہے۔طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں وزیرتجارت خرم دستگیر نے کہا کہ انڈسٹریل یونٹ بند ہونے کی افواہیں غلط ہیں،برآمدات کے حجم میں 15فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن مالیت کی مد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا،سرمایہ کاری کیلئے قرضوں پر شرح سود 11.4فیصد سے کم کرکے 5فیصد کردیا گیا ہے،2015/16میں 21ارب کی برآمدات ہوئیں ہیں۔
اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وزیرپارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ گریڈ 22میں ترقی کیلئے صوبائی کوٹہ نہیں ہے میرٹ پر گریڈ 22میں ترقی ملتی ہے،صوبائی کوٹہ پر عمل افسران کی ریکروٹمنٹ کیلئے وقت عمل کیا جاتا ہے۔اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ٹرینی ڈاکٹر کو 73ہزار روپے ماہانہ دیئے جارہے ہیں۔طارق فضل نے کہا کہ ماضی میں سی ڈی اے میں قواعد کی خلاف بھرتیاں کی گئیں۔شیخ آفتاب نے کہا کہ پشاور ائرپورٹ کی بہتری کیلئے تین ارب روپے کا منصوبہ پراسس میں ہے 30فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔جہانزیب جمالدین کے سوال کے جواب میں طارق فضل نے کہا کہ 2016میں پمز میں 14208،پولی کلینک میں11816،کیپٹل ہاسپٹل میں 15961 اور نرم ہسپتال میں 6000نفسیاتی مریضوں کا معائنہ کیا گیا،پولی کلینک میں ماہر نفسیات کی پوسٹ خالی ہے،این آئی آر ایم میں 6ماہر نفسیات،کیپیٹل ہاسپٹل میں ایک اور پمز میں 2ماہر نفسیات کام کر رہے ہیں،ہسپتالوں میں ڈاکٹر کے کنٹریکٹ کو بہتر بنانے کیلئے پی ایم دی سی کے قواعد کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔