اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ، سٹیل مل کو بیچنے کی سازش، دعوے نے تہلکہ مچا دیا

datetime 21  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے پاکستان سٹیل ملز کی گذشتہ 13ماہ سے بندش پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملز کو اْونے پونے بیچنے کی سازش قرار دیدیا ہے ،سٹیل ملز کے ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگیاں حکومت کی ذمہ داری ہے سٹیل ملز کی گیس بند کرکے اسے دانستہ طور پر بند کرنے کی سازش کی گئی ہے اس کی تحقیقات کی جائیں وزیر اعظم پاکستان وزارت صنعت وپیداوار ،پٹرولیم ،نجکاری کمیشن اور سٹیل ملز حکام کو ایک ہی میز پر بٹھا کرمسئلے کا حل نکالیں ،کمیٹی نے شوگر ملزکو چینی کی قیمتوں میں کمی اور شوگر ملز مالکان کے مسائل حل کرنے کی سفارش کردی کمیٹی نے ملک میں سستی گاڑیوں کی تیاری اورپاکستان میں تیار ہونے والی گاڑیوں میں سہولیات نہ ہونے پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزارت سے ملک کی تینوں آٹو کمپنیوں سے کئے جانے والے معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں ۔کمیٹی کا اجلاس چیرمین اسد عمر کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا کمیٹی کو چینی برآمد کرنے والی شوگر ملز کو دی جانے والی سبسڈی ،نئی آٹو پالیسی اور پاکستان سٹیل ملز کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی کمیٹی کے چیرمین نے وزارت صنعت و پیداوار ،نجکاری کمیشن اور سٹیل ملز حکام سے دریافت کیا کہ گذشتہ 13ماہ سے سٹیل ملز کو کیوں بند رکھا گیا ہے اور اس سے کتنا نقصان ہو رہا ہے جس پر وزارت صنعت کے حکام نے بتایا کہ سٹیل ملز کو ایک ایسے وقت میں گیس کی سپلائی بند کر دی گئی جب ملز کی پیداوار بہتر ہو رہی تھی ہم نے بہت کوشش کی مگر گیس حکام نے کسی کی بھی بات نہیں مانی اس موقع پر سٹیل ملز حکام نے بتایاکہ سٹیل ملز کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے ہم نے سٹیل ملز کی بہتری کیلئے وزیر اعظم پاکستان کو بھی سفارشات بھیجی تھی مگر اس پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے اس موقع پر نجکاری کمیشن کے حکام نے بتایاکہ سٹیل ملز کے بہت زیادہ مسائل ہیں اور ہم ملاز مین کو تنخواہیں دینے کے لئے سمری ای سی سی میں بھجواتے ہیں ابھی سٹیل ملز کے ملازمین کو مارچ تک تنخواہیں ادا کی گئی ہیں جس پر چیرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا نجکاری کمیشن کے افسران نے اس ماہ کی تنخواہ نہیں لی ہے جو سٹیل ملزم کے ملازمین گذشتہ4مہینوں کی تنخواہوں سے محروم ہیں انہوں نے کہاکہ میں نجکاری کمیشن ،وزارت صنعت کے حکام کو سٹیل ملز کے ان بیواؤں سے ملواؤنگا جو پنشن سے محروم ہیں اور ان کی کسی قسم کی سہولیات نہیں مل رہی ہیں انہوں نے کہاکہ ملازمین کو تنخواہیں دینا حکومت کی ذمہ داری ہے اگر حکومت مل بند رکھتی ہے یا چلاتی ہے اس کے ذمہ دار ملازمین نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ ایک سازش کے تحت سٹیل ملز کو اتنا ڈبویا جا رہا ہے تاکہ اس کو اونے پونے بیچ دیا جائے انہوں نے کہاک یہ کمیٹی کسی صورت بھی سٹیل ملز کی نجکاری کی سفارش نہیں کرے گی کمیٹی نے سٹیل ملز کے تمام ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن یافتہ ملازمین کو ان کے واجبات ادا کرنے کی سفارش کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزات صنعت و پیداوار کے حکام نے بتایا کہ شوگر ملز کو چینی کی مد میں فی کلو1.75روپے کی سبسڈی دی گئی جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ حکومت نے جس سفارش پر سبسڈی دی ہے وہ ہمیں دکھایا جائے اور ہم نے اسی وجہ سے یہ کیس نیب کو بھجوایا ہے کہ اس میں بے ضابطگیاں کی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ ملک میں چینی سستی دستیاب نہیں ہے مگر شوگر ملز مالکان کو فائدہ پہنچانے کیلئے انہیں سبسڈی دے رہی ہے انہوں نے کہاک جب ملک کا ادارہ یوٹیلیٹی سٹورچینی خریدنے کے لئے ٹینڈر جاری کرتا ہے تو کوئی بھی شوگر ملز اس میں حصہ نہیں لیتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں چینی فروخت کرنے کی ضرورت نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت گنا کاشت کرنے والے کاشتکار رو رہے ہیں شوگر ملز مالکان کو شکایات ہیں جبکہ عوام کو مہنگی چینی مل رہی ہے اس ساری پالیسی کو دوبارہ بنانے کی ضرورت ہے اس موقع پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے انڈسٹریل ڈیویلپمنٹ بورڈ نے بتایا کہ نئی آٹو پالیسی کا اجرا یکم جولائی سے ہوچکا ہے جس کے تحت مقامی آٹو انڈسٹری پر کچھ پابندیاں عائد ہوئی ہیں مگر انڈسٹری اس کے خلاف عدالت چلی گئی ہے اور وہاں سے حکم امتناعی لے لیا ہے انہوں نے کہاکہ آٹو پالیسی کے تحت ملک میں گاڑیوں کی تیاری پرانے یونٹس کی بحالی اور پارٹس کی درآمد پر ڈیوٹیوں کی شرح میں رعایت دی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں اس وقت بھی یورو ٹو صلاحیتوں کی حامل گاڑیاں تیار ہو رہی ہیں جبکہ پوری دنیا میں اس وقت یورو 6چل رہا ہے انہوں نے بتایاکہ پاکستان نے ڈبلیو پی29معاہدے پر دستخط کئے ہیں اور اس پر عمل درآمدمیں ایک سال کا عرصہ لگ جائے گا جس کے بعد پاکستان میں بھی عالمی معیار کے مطابق گاڑیاں تیار کرنا تمام کارساز کمپنیوں کی مجبوری ہوگی اور قیمتیں بھی پوری دنیا میں یکساں ہونگی کمیٹی کے رکن شاہ جی گل آفریدی نے کہاک پاکستان میں تین کار ساز کمپنیاں نہ صرف عوام کو لوٹ رہی ہیں بلکہ حکومت سے بھی کما رہی ہے انہوں نے کہاکہ سوزوکی مہران کا ماڈل گذشتہ 20سالوں سے چل رہا ہے مگر اس میں کسی قسم کی سہولیات نہیں دی جا رہی ہیں جبکہ ان کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ ہے کہ ہر تین سال بعد گاڑی میں بنیادی سہولیات میں اضافہ کیا جائے گا کمیٹی نے پاکستان کی تینوں کار ساز کمپنیوں کے ساتھ کئے جانے والے معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں کمیٹی نے گاڑیوں پر ڈیوٹیوں کی شرح میں کمی سہولیات کی فراہمی اور ماحول دوست گاڑیاں تیار کرنے کی سفارش کی ہے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…