اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹ میں قومی ایئر لائن کی نجکاری کے حوالے سے صدر ممنون حسین کی جانب سے جاری پی آئی اے آرڈیننس 2015 ء کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی جبکہ حکومتی ارکان نے کہا ہے کہ آرڈیننس کو مسترد کر نے کے بجائے ایسا راستہ نکالا جائے جس سے پورا ایوان مطمئن ہو ۔ جمعرات کو یہاں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے پی آئی اے کی نجکاری کا آرڈیننس2015 میں توسیع کومسترد کرنے کی قرارداد پیش کی جس پر پیپلز پارٹی ٗاے این پی ٗ ایم کیو ایم ٗتحریک انصاف ٗجماعت اسلامی اور فنکشنل لیگ کے ارکان کے دستخط تھے جبکہ اجلاس کے دور ان حکومت کی طرف سے آرڈیننس پر قرارداد موخر کرنے کی درخواست کی گئی لیکن چیئر مین سینیٹ رضا ربانی نے یہ درخواست مسترد کر دی۔قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ آرڈیننس منظور ہو گیا تو پی آئی اے ملازمین کونقصان ہوگا لیکن یقین دلاتا ہوں کہ ایسا ہرگز نہیں ہو گا، آرڈیننس کو مسترد کرنے کے بجائے ایسا راستہ نکالا جائے جس سے پورا ایوان مطمئن ہو۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرمشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ قرارداد منظور کرنے سے مسلے حل نہیں ہوتے ٗقومی ایئر لائن کی بربادی کے ذمہ دار ایوان میں بیٹھے ہیں، پی آئی اے کو جن لوگوں نے برباد کیا انھیں لٹکانا چاہیے ٗ پی آئی اے کو منافع آنا شروع ہو گیا ہے، پی آئی اے کے حالات بہتر ہو رہے ہیں، قومی ایئرلائن کے پاس 16 جہاز تھے جو اب 40 ہو گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں پی آئی اے کارپوریشن آرڈیننس مسترد کرنے کی قرار دادحرف آخر نہیں ہے بلکہ اور بھی کئی راستے ہیں ۔ایسی قرار داد لانے والی سوچ کی مذمت کرتا ہوں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے پی آئی اے کو آزاد کیا ،آ رڈیننس کے ذریعے پی آئی اے میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ،پی آئی اے میں جو بہتری آئی ہے اسے مزید با اختیار بنانے کے لیے قانون ضروری تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر نجکاری کرنا ہوتی تو یہ قانون لانے کی ضرورت نہیں تھی انہوں نے کہاکہ یہ اچھی روایت قائم نہیں ہوئی ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی کمیٹیاں بنا کر قرار داد لانے کی کیا ضرورت تھی ،ہمیں میثاق معیشت کی ضرورت ہے ،معیشت کو سیاست سے الگ کریں ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی سے آرڈیننس منظور کر کے سینیٹ میں لاسکتے تھے ٗسینیٹ سے مسترد ہونے پر اسے مشترکہ اجلاس میں لے جا سکتے تھے ،ہم نے ایسا نہیں کیا لیکن کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ایسا کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ آج آپ لوگوں نے پی آئی اے کو بیور و کریٹ کے کنٹرول میں دیدیا اور پی آئی اے کی آزادی کو روند ڈالا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مشاورت اور بات چیت سے قرار داد سے نکلنے کا آئینی راستہ ڈھونڈ لیں گے ۔واضح رہے کہ 5 دسمبر کو پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا تھا جس کے تحت قومی ایئر لائن کو کارپوریشن کی جگہ لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کردیا گیا تھاپی آئی اے کی نجکاری کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جبکہ ادارے کے ملازمین کی جانب سے بھی مرحلہ وار ملک گیر ہڑتالیں کی گئیں۔ پی آئی اے کی نجکاری کے صدارتی آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا جا چکا ہے۔
*****
پی آئی اے فروخت ہونے سے بچ گئی
31
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں