اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی ایوان صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کی قائمہ کمیٹی برائے ہارٹی کلچر اینڈ زراعت کے چیئرمین احمد جواد نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ کیلئے موثر حکمت عملی اور سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت کی ترقی میں نمایاں مدد حاصل کی جاسکتی ہے ، شعبہ کی ترقی سے ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا جس سے ملکی معیشت کے استحکام کے مطلوبہ مقاصد کے حصول کو آسان بنایا جا سکتا ہے ۔ ہفتہ کونجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہارٹی کلچر کے شعبہ کی ملکی برآمدات صرف 400 ملین ڈالر ہیں جبکہ بھارت برآمدات سے 2.7ارب ڈالر اور چین 18ارب ڈالر کا زرمبادلہ کما رہا ہے ،ہارٹی کلچر اور زراعت کے شعبوں کیلئے موثر حکمت عملی کے نفاذ اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ملکی معیشت کی ترقی میں کئی گنا تک اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ احمد جواد نے کہا کہ پھل اور سبزیاں دیگر زرعی اجناس کے مقابلے میں کئی گنا زائد آمدنی دے سکتے ہیں لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی فراہمی اور دیگر سہولتوں میں اضافہ کیا جائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں بہتر قیمتوں کے حصول کیلئے ہمیں ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری پر خصوصی توجہ دینا ہوگی جبکہ بین الاقوامی منڈیوں میں بہتر مقابلہ کیلئے ہمیں مصنوعات کے معیار اور قیمتوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ایک اور سوال پر احمد جواد نے بتایا کہ ملک میں پیدا ہونے والے پھلوں اور سبزیوں میں بہترین استعداد موجود ہے جن پر توجہ دیکر ہم درآمدی منڈیوں میں بہتر مقام حاصل کرکے شعبہ کی برآمدات کو بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر کاشتکاروں اور شعبہ سے وابستہ افراد کیلئے آسانی قرضوں تک دستیابی بھی اہم ہے ۔ احمد جواد نے اے پی پی کو بتایا کہ وزارت تجارت اور منصوبہ بندی و ترقی کے کمیشن کو چاہئے کہ وہ پانچ سال کیلئے جامع پالیسی مرتب کریں اور شعبہ کیلئے ترقیاتی فنڈز کو سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے تاکہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کی بروقت دستیابی کو یقینی بنایاجا سکے جس سے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل ہوگی اور اس سے ترقیاتی اہداف کے حصول کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔