واشنگٹن(نیو زڈیسک)امریکی خلائی ادار ے ناسا کی طرف سے خلا میں بھیجے جانے والے مصنوئی تحقیقاتی سیارے نیو ہورائزن کی طرف سے بونے سیارے پلوٹو کی تصاویر زمین پر بھیج دی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان تصاویر میں پلوٹو پر موجود وادیوں ،ٹیلوں اور برفانی پہاڑی سلسلوں کی منظر کشی کی گئی ہے۔واضح رہے اس سے قبل نیو ہورائزن کی طرف سے راواں سال جولائی میں تصاویر ارسال کی گئیں تھیں۔رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی طرف سے 14جولائی کے بعد پہلی بار مشن کی مختصر تصاویر بھیجی گئی ہیںتاہم امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں یہ سلسلہ متواتر چلے گا۔انکا یہ بھی کہنا ہے کہ تصاویر کے اس سلسلے کی روشنی میں زمین پر موجود سائنسدان اپنی تحقیق کو بہتر انداز میں آگے بڑ ھا سکیں گے۔ساوتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ ان تصاویر کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ نظام شمسی میں پلوٹو کا کوئی ثانی نہیں ہے کیونکہ تصاویر میں پلوٹو کسی مصور کے شاہکا ر کی طرح دکھائی دے رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق پلوٹو کی سر زمین پر موجود برفیلی چوٹیوں کی بلندی صرف ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر ہے۔علاوہ ازیں یہ بر فیلی چوٹیاں ہموار سطح کے درمیان واقع ہیں جسے سائنسدانوں نے سپٹنک پلنم کا نام دیا ہے۔سائنسدانوں کی رائے کے مطابق ان چوٹیوں کی عمر ایک کروڑ سال سے کم لگتی ہے تاہم ان گرد پھیلے تاریک حصے کم بیش اربوںسال پرانے ہونے کا امکان ہے۔تاہم انکا یہ بھی کہنا ہے کہ نیو ہورائزن اس وقت 4.9بلین کے فاصلے پر ہے جس کا مطلب ہے کہ مشن سے متعلق تمام ڈیٹا 2016ئ تک زمین پر پہنچ سکے گا۔