ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

ایسا وقت بھی آئیگا بھوک سے مارے لوگ دفعہ 144کے 144ٹکڑے کر دیں گے، تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 13  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) سربراہ پاکستان عوامی مسلم لیگ وسابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ بات توشہ خانہ اور کورٹ مارشل سے بہت آگے نکل چکی ہے، ایسا وقت بھی آئے گا کہ بھوک سے مارے لوگ دفعہ 144کے 144ٹکڑے کر دیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شیخ رشید احمد نے لکھا کہ پاکستان میں غریب صرف جان دینے، جیل جانے اور لاٹھیاں کھانے کے لیے پیدا ہوا ہے، اشرافیہ صرف اقتدار کے لیے پیدا ہوئی ہے، غریب کو مفت روٹی نہیں مفت قبر چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میں ایوب خان کے اٹک قلعہ میں بھی رہا ہوں لیکن صنف نازک پر تشدد پہلی بار اس حکومت میں سنا ہے،کئی لوگ جمہوریت کے لیے شہید ہوتے دیکھے، جس میں 5لال حویلی کے شہید بھی شامل ہیں لیکن جتنا گہرا زخم قوم نے ظل شاہ کا اپنے دل پر لگایا ایسا کبھی سوچا بھی نہ تھا۔سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ بلورانی امریکہ سے نہیں آ رہی، نانی بابے کو نہیں بلا رہی، خلق خدا، لوگ کاغذات جمع کروا رہے ہیں اور الیکشن کمیشن گومگو میں ہے، (ن) لیگ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے خلاف بیکار بیانیہ بنا رہی ہے۔سابق وزیر نے مزید کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے اپریل، مئی، جون کے 90دن انتہائی خوفناک ہوں گے، یہ ہفتہ بھی آئی ایم ایف کی سٹاف لیول میٹنگ کے بغیر گزر گیا، سعودی عرب، چین سے بھی کوئی مدد نہیں ملی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…