لاہور(این این آئی)انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پی ٹی آئی کارکن کی پولیس تشدد سے ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ علی بلال کی موت کی وجہ ٹریفک حادثہ ہے، پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے عہدیدار راجہ شکیل کی گاڑی نے فورٹریس پل پر پی ٹی آئی کارکن کو ہٹ کیا، حادثے کے وقت گاڑی میں سوار افراد کو
حراست میں لے کر گاڑی بھی برآمد کر لی گئی ہے،گاڑی کے مالک کی علی بلال کو قتل کرنے کی کوئی نیت نہیں تھی، گرفتاری ڈال دی گئی ہے اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا،جب آپ ریاست کو گالی دیں گے ملک کو گالی دیں گے محکمے کو گالی دیں گے،اس ایجنسی کو گالی دیں گے جو دہشتگردی کو روکے کھڑی ہے تو پھر ریاست ایکشن میں آئے گی اور بھرپور طریقے سے آئے گی۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے ایوان وزیر اعلیٰ میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم، نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا تھاکہ کوئی بھی اطلاع میڈیا سے شیئر نہیں کی جائے گی جب تک مکمل طور پر تصدیق شدہ معلومات نہ ہوں اور تکنیکی چیزیں سامنے نہ آ جائیں۔جمعہ کے روز متوفی علی بلال کے والد لیاقت علی نے ویڈیو پیغام میں مجھ سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے کی موت کے بارے میں مکمل معلومات دی جائیں، تفتیش کی جائے اور انصاف دیا جائے،ہماری یہ ذمہ داری 3 روز قبل ہی شروع ہوگئی تھی جب 6 بج کر 52 منٹ پر ایک کالے رنگ کی ویگو نے علی بلال کی لاش سروسز ہسپتال پہنچائی، فوری طور پر یہ اطلاعات ہمارے پاس پہنچیں اور ہم نے اسے ٹریس کرنا شروع کیا، ہم نے فیصلہ کیا تھاکہ اگر یہ شخص پولیس تشدد سے ہلاک ہوا یا کوئی چیز سامنے آئی
جس میں پولیس کی زیادتی ثابت ہو تو قانونی کارروائی اور دیگر کارروائی مکمل کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے گاڑی کی تلاش کے لئے 31کیمرے بیک ٹریک کئے اور بالآخر گاڑی تک پہنچ گئے، یہ گاڑی ایک نجی سکیورٹی کمپنی کی ہے جس کے مالک راجہ شکیل پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے عہدیدار ہیں۔ ہم نے وارث روڈ کے تہہ خانے سے گاڑی برآمد کر لی جس پر خون بھی لگا ہوا تھا
جسے فرانزک کے لئے بھجوا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے جو شواہد حاصل ہوئے ہیں اس کے مطابق 6 بج کر 24 منٹ پر گاڑی فورٹریس پل پر ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی تھی، گاڑی چلانے والوں کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں تھا، ان کی علی بلال کو مارنے کی کوئی سازش نہیں تھی، انہوں نے اس کو فوری طورپر گاڑی میں ڈالا اور 6 بج کر 31 منٹ پر کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچایا
لیکن ان کی یہ سوچ تھی یہ آرمی کا ہسپتال ہے شاید یہاں پر انہیں علاج معالجے کی سہولت نہ ملے اور وہ اسے مختلف چوکوں سے لے کر 6 بج کر 52 منٹ پر سروسز ہسپتال پہنچے اور ایدھی فاؤنڈیشن کے سٹریچر پر ڈالتے ہیں اور جب انہیں معلوم ہوتا ہے بندہ ہلاک ہو گیا ہے تو وہ وہاں سے نکل جاتے ہیں۔گاڑی میں سوار افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں جنہیں جلد عدالت میں پیش کر دیا جائے گا، اس گاڑی کے مالک کا نام راجہ شکیل ہے
جن کی علی بلال کو قتل کرنے کی کوئی نیت نہیں تھی، یہ پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے عہدیدار بھی ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ اس بدقسمت واقعے کو پولیس اور نظام کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا لیکن ہماری ٹیکنکل ٹیم نے یہ سازش ناکام بنادی، انہوں نے اس پر کام کیا اور انہیں وہ موبائل میسجز مل گئے جس میں اس کا ذکر ہے، یہ تمام معلومات میڈیا کو بھی فراہم کر دی جائیں گی کہ کس سیاسی لیڈر سے کس وقت کیا بات کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان بد تمیزی شروع ہوتا ہے جس میں پرانی ویڈیوز بھی دکھائی جارہی ہیں سوشل میدیا پر مجھے، وزیر اعلیٰ پنجاب کو نشانہ بنایا گیا، پولیس کے محکمے اور نظام کے خلاف باتیں کی گئیں لیکن ہماری ٹیکنیکل ٹیم نے اس پر کام کر کے اس سازش کو ناکام بنایا۔انہوں نے کہا کہ ٹیلی فونز کالز کے ریکارڈ مل گئے ہیں،کس سیاسی لیڈر سے کیا بات ہوئی وہ سکرین شارٹس بھی مل گئے ہیں آڈیو میسجز بھی ملے ہیں۔انہوں نے کہاکہ
اس واقعہ کے بعد پولیس کو نام لے کر دھمکیاں دی گئیں، وٹس ایپ پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور میرے خلاف جعلی درخواستیں چلائی گئیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسی کے اعلیٰ افسر اور پنجاب پولیس افسر کے درمیان ٹیلیفون کال کی جعلی ویڈیو بھی چلائی گئی، اس ویڈیو میں وائرلیس کی ٹوں ٹوں کی جو آوازیں آرہی ہیں ان وائر لیس سیٹس کا استعمال پولیس بہت پہلے ترک کر چکی ہے، اس لئے جو جعلی آڈیو بناتے ہیں انہیں آگاہ کرنا ہے وہ آئندہ اس کا خیال رکھیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ جس دن وردی پہنتے ہیں خوف وہیں چھوڑ دیتے ہیں اور یہ طے کرتے ہیں صرف ایک ذات سے ڈرنا ہے اور وہ رب کی ذات ہے۔انہوں نے میڈیکل رپورٹس کے حوالے سے کہا کہ چونکہ میں خود بھی ڈاکٹر ہوں اس لئے مجھے اس کے بارے میں آگاہی ہے،میڈیکل رپورٹ میں بلڈ انجریز ہے جو گاڑی کے شدت سے ہٹ کرنے کی وجہ سے ہیں اور اسی وجہ سے نازک حصوں پر بھی زخم آئے، ہم میڈیا کو دعوت دیتے ہیں ہم میڈیکل رپورٹ کو گاڑی سے میچ کر کے دکھا دیں گے، محکمہ صحت نے میڈیکل رپورٹ کی تیاری میں محنت سے کام کیا، ایم ایس کو معطل نہیں کیا گیا میری ان سے بات ہوئی ہے۔
میڈیکل رپورٹ میں بلڈ ٹراما جو اتنا شدید تھا کہ وہ کسی ڈنڈے کے وار سے نہیں آ سکتا۔انہوں نے کہا کہ جب آپ ریاست کو گالی دیں گے ملک کو گالی دیں گے محکمے کو گالی دیں گے،اس ایجنسی کو گالی دیں گے جو دہشتگردی کو روکے کھڑی ہے تو پھر ریاست ایکشن میں آئے گی اور بھرپور طریقے سے آئے گی۔انہوں نے 302کے تحت مقدمے کے اندراج کے حوالے سے کہا کہ یہ اس لئے ہوا کہ اس وقت تک یہ آگاہی نہیں تھاکہ واقعہ ٹریفک حادثہ ہے، اس میں قانون کے مطابق دفعات لگائی جائیں گی۔پریس کانفرنس میں حادثے کا سبب بننے والی گاڑی میں سوار ڈرائیور کا بیان اور وائس کالز بھی سنائی گئیں۔علازہ ازیں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے متوفی علی بلال کے والد سے ملاقات کی اور انہیں واقعہ کے حوالے سے تمام شواہد فراہم کئے۔ آئی جی پنجاب نے سوگوار خاندان سے تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی۔