پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

’ہومو نالیدی,، انسانوں کی ایک نئی قسم دریافت

datetime 11  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صرف خود کو ہی اشرف المخلوقات سمجھنے والے حضرتِ انسان کے لیے یہ خبر ایک نیا دھچکا ہے کہ سائنسدانوں نے جنوبی افریقہ کے غاروں میں انسان کی ایک نئی قسم دریافت کر لی ہے، جو غالباً اپنے مُردوں کو دفن بھی کیا کرتی تھی۔سائنسدانوں کے مطابق قطعی طور پر تو بتانا مشکل ہے تاہم اندازہ ہے کہ یہ ’انسان‘ 2.5 ملین سال پہلے زمین پر بستا تھاانسانوں کی اس قسم کی قدیم باقیات جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ سے پچاس کلومیٹر شمال مغرب کی جانب واقع غاروں سے ستمبر 2013ء میں ہی برآمد کی گئی تھیں۔ جوہانسبرگ کی یونیورسٹی آف وِٹ واٹر لینڈ میں ارتقائی علوم کے انسٹیٹیوٹ کے لی بیرگر کے مطابق یہ سب کچھ عین ناک کے نیچے تھا لیکن محققین بے خبر رہےانڈونیشیا میں ہزاروں برس پرانی پینٹنگز کی دریافت سائنسی جریدے ای لائف (eLife) اور نیشنل جیوگرافک میگزین میں انسانوں کی اس نئی ق کو ’ہومو نالیدی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ نالیدی جنوبی افریقہ کی ایک مقامی زبان سیسوتھو میں ’ستارے‘ کو کہتے ہیں اور چونکہ یہ باقیات ’رائزنگ سٹار‘ (ابھرتے ستارے) نامی غار سے برآمد ہوئی ہیں، اس لیے انسانوں کی اس نئی قسم کو بھی یہی نام دے دیا گیا ہے۔جس غار سے یہ باقیات برآمد کی گئی ہیں، وہاں سے کچھ ہی دور ایک نیوز کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے نائب صدر سیرل رامافوسا نے کہا:’’آج ہم اپنے ماضی پر سے پردہ ہٹا رہے ہیں۔ ہم کوئی استثنائی مخلوق نہیں ہیں۔ ہم اکیلے ہی نہیں ہیں، جو اپنے مُردوں کو دفن کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔‘‘اب تک کی جانے والی تحقیق کے مطابق ’ہومو نالیدی‘ کا قد ایک میٹر پچاس سینٹی میٹر کے لگ بھگ اور وزن پنتالیس کلوگرام ہوا کرتا تھا۔ اس ’انسان‘ کی کھوپڑی، دانت اور دھڑ انسانوں کی ایک ابتدائی قسم ’ہومو ہابیلس‘ سے مماثلت رکھتے تھے جبکہ شانے بن مانسوں کی طرح کے تھے۔ پاؤں آج کل کے انسان سے زیادہ مختلف نہیں تھے۔سائنسدانوں نے اپنی اس تحقیق کے لیے پندرہ سو پچاس ہڈیوں کو بنیاد بنایا ہے، جو اُنہیں اب تک اس غار میں سے ملی ہیں۔ یہ ہڈیاں پندرہ ’انسانوں‘ کی ہیں، جن میں بچوں سے لے کر بڑی عمر تک کے افراد کی ہڈیاں بھی شامل ہیں۔ جس جگہ سے یہ ہڈیاں ملی ہیں، وہاں کسی اور جاندار کے آثار نہیں ملے اور نہ ہی ہڈیوں پر دانتوں کے نشانات ہیں۔ دوسرے معنوں میں ایسا نہیں ہے کہ اس جگہ کسی درندے نے گھر بنا رکھا تھا اور یہ ہڈیاں اُس کے کھاجے میں سے باقی بچی تھیں۔ اس جگہ اور ابھی مزید کتنی ہڈیاں موجود ہیں، یہ بات بھی ابھی قطعی طور پر نہیں بتائی جا سکتی ہے۔ امکان ہے کہ یہ ’انسان‘ اپنے ہم جنسوں کو مرنے کے بعد گہرے دُشوار گزار غاروں میں لے جا کر رکھ دیا کرتے تھے۔یہ ہڈیاں پندرہ ’انسانوں‘ کی ہیں، جن میں بچوں سے لے کر بڑی عمر تک کے افراد کی ہڈیاں بھی شامل ہیںسائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’ہومو نالیدی‘ کا دماغ چمپینزی سے ذرا سا ہی بڑا ہوتا تھا۔ سائنسدان قطعی طور پر یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ یہ باقیات کتنی پرانی ہیں تاہم اُن کا اندازہ ہے کہ غالباً یہ آثار 2.5 ملین سال پرانے ہیں۔جس غار کے اندر سے یہ ہڈیاں ملی ہیں، اُس تک جانے کے راستے بہت ہی تنگ تھے اور اُن کی چوڑائی محض اٹھارہ سینٹی میٹر (سات انچ) تھی۔ ایسے میں لی بیرگر اور اُن کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر ایک اپیل جاری کی، جس میں ایسے لوگوں سے رابطہ کرنے کی درخواست کی گئی تھی، جو نہ صرف غاروں میں اترنے کی مہارت رکھتے ہوں بلکہ تنگ جگہوں سے بھی گزر سکتے ہوں۔یہ غاریں اور ان کے آس پاس کا علاقہ اقوام متحدہ کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل ہے اور اس جگہ سے ملنے والی قدیم انسانی باقیات کی بہتات کے باعث اسے ’بنی نوعِ انسانی کا پالنا‘ بھی کہا جاتا ہے۔



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…