لاہور(آن لائن)سپیشل سینٹرل کورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے سلیمان شہباز کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلیمان شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت نہیں ملے۔لاہور کی اسپیشل سینٹرل کورٹ میں آج بروز ہفتہ 21 جنوری کو وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کے
خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے دائر منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،آج ہونے والی سماعت میں ایف آئی اے نے سلیمان شہباز کیخلاف چالان عدالت پیش کیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کے روبرو کہا کہ چالان کو متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے بعد پیش کیا گیا ہے۔اس موقع پر ایف آئی اے نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کی کک بیکس کے شواہد نہیں ملے، جس پر جج نے سلیمان شہباز کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ ضمانت واپس لینا چاہتے ہیں،؟ جس پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے کہا کہ سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کے کیس میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔اس پر عدالت سے سلیمان شہباز اور طاہر نقوی نے ضمانت کی درخواست واپس لے لی۔ ایف آئی اے کی جانب سے سلیمان شہباز کی حد تک منی لانڈرنگ کا چالان پیش کیا گیا، جب کہ عدالت نے سلیمان شہباز کی عبوری درخواست ضمانت واپس کردی، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 4 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے سلیمان شہباز کو طلب کرلیا۔ آئندہ سماعت پر بریت کی درخواست پر بحث کی جائے گی۔
دریں اثنائسلیمان شہباز سے صحافی نے سوال کیا کہ ’’آپ نے ٹویٹ میں وزیر خزانہ کو جوکر کہا تھا‘‘، جس پر سلیمان شہباز نے کہا کہ ’’پی ٹی آئی نے پانچ وزیر خزانہ تبدیل کئے تھے آخری تین کو جوکر کہا تھا‘‘، جس پر صحافی نے برجستہ سوال کیا کہ ‘‘ کیا اس میں مفتاح اسماعیل بھی شامل تھے ‘‘ ؟؟، جس پر سلیمان شہباز نے کہا کہ ‘‘ میں نے کسی کا نام نہیں لیا‘‘ ، باقی گفتگو بعد میں کروں گا‘‘۔ بعد ازاں سلیمان شہباز عدالت سے روانہ ہوگئے۔