لندن(نیوز ڈیسک) سرکاری سکولوں میں بچوں کے رویوں کی نگرانی اور اساتذہ کی مدد کیلئے تعینات ہونے والے ٹام بینٹ کا کہنا ہے کہ سکول میں بچوں کو آئی پیڈز سے دور رکھا جائے کیونکہ وہ کمرہ جماعت میں ان کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹام بینٹ کی تعیناتی جون میں کی گئی تھی تاکہ وہ نظم و نسق بہتر بنانے اور معمولی مسائل کو حل کرنے میں اساتذہ کی معاونت کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیبلٹ کمپیوٹروں کا ملک بھر کے سکولوں میں استعمال غیر موثر ہے اور ان سے تعلیمی معاملات میں مدد حاصل کرنے کی بجائے انہیں کم کاردیشین اور جیسی جے کی تصاویر تلاش کرنے اور ایک دوسرے کی آن لائن بے عزتی کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹام بینٹ کا کہنا تھا کہ سکولوں میں بچوں کو آئی پیڈز دینے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے، حتیٰ کے پرائمری سکولوں میں بھی مگر میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔ میرے نقطہ نظر سے آئی پیڈز کا استعمال جماعت کو پرسکون رکھنے کیلئے ایسے اساتذہ کی مدد کر رہا ہے جو طلبہ پر قابو نہیں پا سکتے۔ ملک بھر میں سکول کمرہ جماعت میں جدید ٹیکنالوجی پہنچانے کیلئے ملینز خرچ کر رہے ہیں اور ان میں ٹیبلٹ کمپیوٹرز بھی شامل ہیں۔ گزشتہ برس کی جانے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ دو تہائی سے زیادہ سکولوں میں آئی پیڈز کا استعمال کیا جا رہا ہے تاہم ٹام بینٹ کا اصرار ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ یہ ٹیکنالوجی بچوں کی تعلیم میں بہتری لا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کی رقم کو ایسی ہولناک ڈیوائسز پر اڑایا جا رہا ہے۔ وہ دس برس تک ایسٹ لندن کے سکولوں میں پڑھاتے رہے ہیں اور انہوں نے ایسے والدین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو دیر تک اپنے بچوں کو سمارٹ فونز اور ٹیلٹس کے استعمال سے نہیں روکتے جس کے نتیجے میں بچے جب کلاس میں آتے ہیں تو وہ تھکے ہوئے اور سستی کا شکار ہوتے ہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں