کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک ٗ این این آئی)امریکی ڈالر مسلسل نیچے آنے کے بعد اب ایک بار پھر اڑان بھرنے لگا جس کی وجہ سے پاکستانی روپیہ پھر زوال پزیر ہے۔آج صبح کاروبار کے آغاز میں انٹر بینک میں امریکی ڈالر 12 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 215 روپے کا ہو گیا ہے۔دوسری جانب ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے اپنی جانب سے کی گئی اپیل پر
عوام کی جانب سے لاکرز اور گھروں میں رکھے ہوئے ڈالرزفروخت کرکے پاکستانی کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کی خاطر جو بھی ان کے پاس کیش ڈالر گھروں اور لاکروں میں پڑے تھے وہ بڑی مقدار میں ایکسچینج کمپنیوں کے کائونٹر پر فروخت کر نے کے لیئے آرہے ہیں ان کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیااور ڈالر کاریٹ بھی دن بہ دن کم ہو رہا ہے اوراب مزید کم ہوگا۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک سید مرتضٰی اور ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت کو بتایا کہ گزشتہ ماہ ڈالر کا ریٹ جب 245 روپے تک چلا گیا تھا کہ ہم نے پبلک سے اپیل کی تھی کہ اس وقت پاکستان کو فارن ایکسچینج کی اشد ضرورت ہے اورآپ ڈالر خریدنے کی بجائے آپ کے پاس جو کیش ڈالر اور دوسری فارن کرنسیاں جو گھروں اور لاکروں میں پڑی ہیں وہ ان کو فروخت کر کے پاکستانی روپیہ میں سرمایہ کر یں کیونکہ ڈالر کا ریٹ بہت جلد245 روپے سے کم ہوکر 185 روپے تک جاسکتا ہے۔
اس وقت جو فروخت کریگا وہ کمائے گا جو فروخت نہیں کریگابعد میں پچھتائے گا اور عوام نے ہمای بات پر عمل کیا۔ ملک بوستان نے گورنراسٹیٹ بینک کو بتایا کہ ایکسچینج کمپنیاں جو پبلک سے ڈالر خرید رہی ہیں، کمرشل بینک یہ کیش ڈالر ایکسچینج کمپنیوں سے نہیں خرید رہے جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کو ان کیش ڈالر کو دبئی یا بحرین کی ایکسچینج کمپنیوں کو ایکسپورٹ کر کے فروخت کرتی ہیں اور ایکسپورٹ کرنے سے پہلے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اجازت لینی پڑتی ہے جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کا کیپیٹل 5 دن کے لیئے بلاک ہو جاتا ہے،۔
دن بعد جب ڈالر واپس بینک ٹیلی گرافک کے ذریعے واپس ایکسچینج کمپنیوں کے ڈالر اکائونٹ میں کریڈٹ ہوتا ہے تو اس وقت تک ڈالر کا ریٹ بھی بہت زیادہ کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے، اس وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں سے پبلک بڑی تعداد میں ڈالر نہیں خریدتی۔
ملک بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سید مرتضٰی سے درخواست کی کہ اگر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جس طرح دیگر تیسری فارن کرنسیاں جس میں سعودی ریال، دبئی درہم،یوکے پائونڈ، یورو شامل ہیں ان کی ون ٹائم ایکسپورٹ کی اجازت دی ہوئی ہی اسطرح کیش ڈالر کو بھی ون ٹائم ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔اگر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اجازت دے دی تو اس سے ایکسچینج کمپنیوں کا کیپیٹل بلاک نہیں ہوگا۔
وہ روزانہ کی بنیاد پر ایکسپورٹ کر سکیں گی اور پبلک سے کم سے کم منافع پرڈالر خرید کر ایکسپورٹ کرینگی۔ جس سے ایکسچینج کمپنیاں زیادہ سے زیادہ ڈالر انٹر بینک میں سرینڈر کرینگی جسے ملک کو اور کسٹمر کو بھی فائدہ ہوگاکیونکہ ایکسچینج کمپنیاں کم مارجن پر ڈالر خریدیں گی جس کی وجہ سے پبلک بڑی تعداد میں ڈالر فروخت کر کے پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری کریگی جس کی وجہ سے پاکستانی روپیہ اور معیشت مستحکم ہوگی۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آج سرکولر جاری کر دیا ہے جس کا میں اپنی طرف سے اور اپنے تمام ممبران کی طرف سے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ڈپٹی گورنر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بروقت فیصلہ کر کے ایکسچینج کمپنیوں کا یہ مطالبہ منظور کر لیا۔ اس کے ساتھ ساتھ میں ایکسچینج کمپنیوں کے اپنے تمام ممبران سے درخواست کر تا ہوں کہ آپ کسٹمر سے کم سے کم مارجن پر خرید کر زیادہ سے زیادہ ڈالر ایکسپورٹ کریں۔اس وقت ملک کو زیادہ سے زیادہ فارن ایکسچینج کی ضرورت ہے ،آپ زیادہ سے زیادہ FC ایکسپورٹ کرکے انٹربینک ڈالر سرینڈر کرکے ملک کو خدمت کریں تاکہ پاکستانی روپیہ اور ریزرو مضبوط ہوں۔