اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ہم نے کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کی تاہم ہم اداروں کے پشت پر کھڑے تھے ، ہمارے اس اقدام کے نتیجے میں شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کا انعقاد ہوا۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس
عمر عطا بندیال کی سربراہی مین دو رکنی بینچ نے خیبر میڈیکل کالج کی طالبہ کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد داخلہ منسوخ کئے جانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ رخسانہ بنگش نے میڈیکل سال دوم کا امتحان پانچویں کوشش میں پاس کیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ طالبہ نے باقی سالوں کا امتحان بھی سیپلمنٹری میں پاس کیا، تعلیم مکمل ہونے کے بعد یونیورسٹی نے داخلہ اس لیے منسوخ کیا کہ پانچواں چانس نہیں لے سکتی، دوران تعلیم یونیورسٹی اور پی ایم ڈی سی نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور کوئی ایکشن نہیں لیا۔عدالت نے واضح کیا کہ یونیورسٹی ابتدا میں کوئی فیصلہ کرتی تو اس کا فیصلہ درست قرار دیا جاسکتا تھا، تعلیم مکمل ہونے اور پریکٹس شروع کرنے کے بعد رجسٹریشن کی منسوخی انصاف کے منافی ہوگا۔خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ رخسانہ بنگش کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ یونیورسٹی کو میری مؤکل کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے جس پر عدالت نے کہا کہ جرمانے عائد کرنا متعلقہ ادارے کا کام ہے ، ہمارا نہیں،آپ خود سوئے رہے اور ہمیں کہہ رہے ہیں جاگ جائیں۔ عدالت نے خیبر یونیورسٹی کی اپیل خارج کردی۔دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت اداروں کا کام نہیں کرے گی، ہم اداروں کا کام انہی سے کروائیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے پنجاب کے حالیہ الیکشن میں بھی یہی کیا، عدالت نے کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کی۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت اداروں کی پشت پر کھڑی تھی، اس اقدام کے نتیجے میں شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کا انعقاد ہوا۔