اسلام آباد(این این آئی)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاکستان اسٹیٹ آئل کے سابق ایم ڈی اور جنرل منیجر کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ کرپشن کرکے بھاگے ہیں، ان کی جائدادوں کی تفصیلات لے کر آئیں، ان لوگوں کے اثاثہ جات کی تفصیلات
چیک کرکے نیب کو فراہم کی جائیں۔ بدھ کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا، جس میں پی ایس او کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی سے متعلق 56 ارب روپے کے خلاف ضابطہ معاہدوں پر بحث ہوئی۔ اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ نعیم یحییٰ میر سابق ایم ڈی پی ایس او، سینئر جنرل منیجر ذوالفقار جعفری نے خلاف ضابطہ معاہدے کیے۔دوران اجلاس چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ جن لوگوں نے خلاف ضابطہ معاہدے کی یاور ملک سے باہر بھاگ گئے، ان کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں، جو لوگ بیرون ملک کی شہریت رکھتے ہیں، وہ کرپشن کرکے بھاگ جاتے ہیں،ایسے لوگوں کے خلاف اسی وجہ سے کارروائی بھی نہیں ہوتی کہ بعض سیاسی لوگوں کو بھی اس طرح کے لوگوں سے فنڈنگ ملتی ہے۔چیئرمین نور عالم خان نے ہدایت کی کہ جو لوگ کرپشن کرکے بھاگے ہیں، ان کی جائدادوں کی تفصیلات لے کر آئیں، ان لوگوں کے اثاثہ جات کی تفصیلات چیک کرکے نیب کو فراہم کی جائیں۔اجلاس میں وزارت توانائی پیٹرولیم ڈویژن کے سال 2019-20 کے آڈٹ پیراز زیر غور آیا ۔ شیخ رروحیل اصغر نے کہاکہ کروڈ آئل سعودیہ سے امپورٹ کرتے ہیں اس کیلئے ایل سی کھولتے ہیں ،سعودیہ انٹرنیشنل بنک کی گارنٹی مانگتا ہے اور وہ بنک چار سے پانچ فیصد انٹرسٹ لیتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آپ جو انٹرنیشنل بنک کو انٹرسٹ دیتے ہیں ،
سعودیہ سے اتنا نہیں منوا سکتے کہ ہمارے اپنے بنک گارنٹی دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اگلے چار پانچ دن کے بعد آئل کا ایک بڑا بحران آئیگا جو امپورٹ نہیں ہو رہا ۔ اجلا س کے دور ان سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ کوئی پیٹرولیم بحران نہیں آنیوالا ہے ،سعودیہ بہت مہربان ملک ہے جو ہمیں 1.2 ارب کا ڈیفرڈ کریڈ دیتا ہے ۔ اجلا س کے دور ان توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ 4 ہزار ارب روپے ہونے کا انکشاف ہوا ۔ سیکرٹری توانائی نے کہاکہ بجلی کے
شعبے کا گردشی قرضہ 25 سو ارب اور گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 15 سو ارب ہو گیا۔ سیکرٹری توانائی نے کہاکہ پی ایس او، پی پی ایل، سوئی سدرن اور سوئی نادرن کا گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے، گیس شعبے کا گردشی قرضہ بڑھنے کے باعث مقامی کمپنیوں نے بھی سرمایہ کاری چھوڑ دی۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اوگرا ایکسپلوریشن کمپنیوں کو سہولیات فراہم میں ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں۔ سیکرٹری توانائی
نے کہاکہ پاکستان میں 100 فیصد گھروں کو گیس کنکشن دینے کی صلاحیت موجود نہیں ہے، گیس پائپ لائن سے صرف 27 فیصد گھروں کو گیس کنکشن دیا ہوا ہے۔ سیکرٹری توانائی علی رضا بھٹہ نے کہاکہ نئے ڈیمانڈ نوٹسز نہیں جاری کیے جا رہے۔کمیٹی نے سابق حکومت کی جانب سے روس سے سستا تیل خریداری پر تحقیقات کرانے کا حکم دیا ۔ نور عالم خان نے سوال کیاکہ کیا کوئی معاہدہ ہوا تھا ؟کیا کوئی رقم دی گئی تھی؟ ۔چیئرمین پی اے سی
نورعالم نے کہاکہ وزارت پیٹرولیم تحریری طورپر بتائے کہ روس سے تیل لینے کی حقیقت کیا تھی ۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ہماری حکومت نے روس کے ساتھ تیل لینے کے لئے بات چیت کا آغاز کیا تھا ،بتایا جائے روس کے ساتھ بات چیت کس حد تک آگے بڑھی ۔ سینیٹر شبلی فراز نے سوال کیاکہ موجودہ حکومت روس سے تیل لینے کے معاملے پر کیا کررہی ہے ۔ چیئر مین پی اے سی نور عالم خان نے کہاکہ روس سے کن دستاویزات کا تیل کے
سلسلے میں تبادلہ ہوا؟ ۔سینیٹر طلحہ محمود نے مطالبہ کیا کہ روس سے تیل لینے کے دعوے کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ ایک خط بھی میڈیا پر چلتا رہا ہے اسے بھی دیکھا جائے ۔ اجلا س کے دور ن 57 ہزار 565 گیس صارفین سے نان ریکوری کا معاملہ زیر غور آیا ۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کہاکہ 20 ارب روپے میں سے14 ارب ریکور ہو چکے ،کے الیکٹر ک نے ہمارے بھی 126 ارب روپے دینے ہیں ۔ اجلا س کے
دور ان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو آئندہ میٹنگ میں بلا لیا۔ اجلاس کے دور ان گیس پروسیسنگ فیسلٹی قائم کرنے میں تاخیر پر خسارے کا معاملہ زیر غور آیا ۔ایف آئی اے نے کہاکہ سید وامق بخاری ایم ڈی پی پی ایل تھے وہ اب بیرون ملک چلے گئے ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ سید وامق بخاری 9 ارب سے زائد لیکر بھاگا ہے ۔ چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ جس شخص نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اس کے ریڈ وارنٹ جاری ہونے چاہئیں ،اس شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے ۔