اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنےکا سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس بابر ستار نے ایک ماہ میں فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرنے اور تمام جماعتوں کی فنڈنگ کا فیصلہ ایک ساتھ کرنےکی پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک
انصاف کی انٹرا کورٹ اپیل جزوی طور پر منظور کرلی۔عدالت عالیہ نے ایک ماہ میں فیصلہ دینےکی حد تک سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کی ممنوعہ فنڈنگ کی تحقیقات ساتھ کرنےکی پی ٹی آئی کی درخواست نمٹادی۔فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت امید کرتی ہے کہ الیکشن کمیشن باقی جماعتوں کے خلاف کارروائی بھی مناسب وقت میں مکمل کرےگا، عدالت امیدکرتی ہے کہ کارروائی شفاف انداز میں آگے بڑھائی جائےگی۔عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک کوئی آرڈرپاس نہیں کیا، الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کرائی کہ سب سیاسی جماعتوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی آگے بڑھائی جائےگی۔یار رہےکہ دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ماہ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرنےکے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر دلائل مکمل ہوجانےکے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔دوسری جانب ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کر دی گئی۔
تین رکنی کمیشن کی سربراہ سابق سیکرٹری قانون جسٹس ریٹائرڈ شکور پراچہ ہوں گے، کابینہ ڈویژن کا جاری کردہ نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کر دیا گیا ۔ شیریں مزاری کی گرفتاری کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
ڈاکٹرشیریں مزاری اور ایڈوکیٹ ایمان مزاری اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ،اس موقع پر ڈاکٹر شیریں مزاری کے وکیل علی بخاری نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ چار جون کو انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری ہواابھی تک کمیشن سے متعلق کچھ نہیں ہوا نہ ہمیں بلایا گیا۔
ٹی او آر سے متعلق بھی ایک ریکوئسٹ تھی کہ کریمنل کارروائی کی تحقیقات کا ذکر بھی ہو جاتا، اس موقع پر عدالت نے کہا کہ ہم کمیشن کو سپروائز نہیں کر سکتے، ان کو اپنا کام کر دیں، اس عدالت کی اس متعلق رائے ہے کہ کارروائی قانونی پراسس کے مطابق نہیں تھی ،اگر آپ کا کوئی اعتراض مستقبل میں ہو تو دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں۔
کیا اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے کوئی رپورٹ آئی ہے؟ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی کوئی رپورٹ مجھے نہیں دی گئی، علی وزیر ابھی بھی جیل میں ہے، وہ بھی ممبر قومی اسمبلی ہیں جب یہ حکومت میں تھے اس وقت یہ بھی ممبران اسمبلی کو خوشی خوشی اندر کر دیتے تھے کیا ۔
اس عدالت کی حدود سے اس قسم کے ہونے والے واقعات کی کوئی تحقیقات ہوئیں ہیں؟اس عدالت کی حدود میں صحافیوں کو بھی اٹھایا گیا کیا ان کی آج تک تحقیقات ہوئیں؟ جبکہ دوسری طرف کمیشن میں سابق آئی جی ڈاکٹر نعمان خان،سابق وفاقی سیکرٹری ڈاکٹر سیف اللہ چھٹہ بھی کمیشن میں شامل ہیں۔
کمیشن کی ٹی او آر جاری کر دی گئی ٹی او آر کے مطابق کمیشن شیری مزاری کی گرفتاری سے متعلق تحقیقات کرے گا۔ کمیشن غیر جانبدارانہ انکوائری سے گرفتاری میں اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کا جائزہ لے گا، کمیشن چار جولائی تک اپنی سفارشات وفاقی کابینہ کو بھیجے گااسلام آباد انتظامیہ کمیشن کو سیکرٹریٹ سپورٹ فراہم کرے گی ،عدالت نے سیکرٹری اسمبلی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت سات جولائی تک ملتوی کردی۔