اسلام آباد( آن لائن) آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے ملکی تاریخ میں پہلی بار پٹرول 200 روپے لٹر سے تجاوز کر گیا، وفاقی حکومت نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا ۔پٹرول کی نئی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہوگئی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیرخزانہ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود کافی نقصان ہورہا تھا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہے کیونکہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس کی وجہ سے مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگیا، قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہوگئی ہے جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگی، مٹی کے تیل کی قیمت 181 روپے 94 پیسے ہوگی اور ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ’ آئی ایم ایف نے پیٹرول کی قیمت بڑھانے کی سخت شرط رکھی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے روز بات ہورہی ہے لیکن ان کی ہر بات نہیں مان سکتے ان سے معاہدہ جون میں ہو جائے گا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جون میں ٹیکس نہیں لگائیں گے مگر سبسڈی ختم کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا 25 مارچ کو چین سے 2.3 ارب ڈالر کا قرض ڈیو تھا، چین نے معاہدہ واپس لے لیا تھا اور سخت شرائط رکھی تھیں،بلاول بھٹو زرداری نے چین کے دورے کے موقع پر اس پر بات ہوئی، اس قرض پر شرح سود بھی کم ہوگا جو پہلے زیادہ تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی وزیر اعظم سے بات کی ہے، پیٹرول اور ڈیزل میں کافی نقصان ہورہا ہے اس پر نظر ثانی ضروری ہے،
آج بھی 54 روپے ڈیزل پر سبسڈی دے رہے ہیں، عمران خان اور شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا اس کیلئے اضافہ ضروری ہے، پیٹرول اور ڈیزل پر 91 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے، انہوں نے کہا عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سستا پیٹرول دینے کی اسکیم کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے 74 لاکھ خاندانوں کو جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت دیئے جائیں گے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹا اور چینی پر یہ سبسڈی ہوگی،آئی ایم ایف سے جو معاہدہ ہوگا وہ اصلاحات کے حوالے سے ہے، آئی ایم ایف بجٹ کو بھی دیکھنا چاہتا ہے،۔آئی ایم ایف سے جون میں معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا ہم اس وقت لمبی ریس میں ہیں اور عمران خان نے ملکی معیشت کا یہ حال کیا ہے ، عمران خان نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا، عمران خان کی دور شرح نمو صفر رہی، 6 ارب ڈالر مالی ذخائر میں کمی آئی ہے، آئی ایم ایف کی تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کی شرط نہیں مانیں گے، 120 ارب روپے کی سبسڈی پٹرول پر نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا اسٹیٹ بینک کے گورنر کی تقرری کا فیصلہ ایک دو روز میں ہوگا، آئی ایم ایف معاہدہ کی توسیع کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔