اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اتحادی حکومت اور پی ٹی آئی میں معاہدہ طے پاگیا، معاہدے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف لانگ مارچ نہیں بلکہ جلسہ کرے گی۔نجی ٹی وی کے مطابق، عمران خان جلسے کے بعدواپس چلے جائیں گے۔بتایا جا رہا ہے کہ صبح 10 بجے سے دوپہر ڈیڑھ
بجے تک حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات جاری رہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد عمر ،شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک جبکہ حکومت کی طرف سے ایاز صادق، یوسف رضا گیلانی ، اور اسد محمود اور نے مذاکرات میں شرکت کی۔یاد رہے کہ اس سے قبلحکومت نے تحریک انصاف سے کسی قسم کی مفاہمت نہ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے مصدق ملک کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں درج احتجاج کاحق،آئینی حکومت کوگرانے کیلئے استعمال نہیں ہوسکتا،عمرانی جتھے کے ساتھ کوئی مصالحت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا فتنہ فساد اور انتشار پھیلانا جموری حق نہیں ہے۔2016میں بھی اسی فاشسٹ عمرانی جتھے نے صوبائی حکومت کے وسائل کابے دریغ استعمال کرتیاسلام آبادپرحملہ کیاتھا، اسلام آبادپولیس پرحملہ آور ہوئے اوراورانکی ہڈیاں توڑیں۔ اب ایک مرتبہ پھر یہ جتھہ صوبائی حکومت کے وسائل استعمال کرتے اسلام آبادپرحملہ آورہورہاہے۔مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان سے پوچھتا ہوں تشدد اور جلاو گھیراو جمہوری حق ہے۔ انہوں نے جلسے کئے کسی نے نہیں روکا۔ ہر شہری کو آواز اٹھانے کا حق حاصل ہے مگر کیا قتل و غارت بھی آئینی حق ہے۔ پی ٹی آئی رہنما خود کہتے ہیں احتجاج خونی ہے۔ لاہور سے ان کے رہنما کے گھر کے باہر سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد ہوا، یہ اتنا خطرناک اسلحہ ہے جو افغانستان میں استعمال ہوتا ہے۔