نیویارک(نیوز ڈیسک) فیفا ورلڈ کپ 2010 میں اپنی پیش گوئیوں سے دنیا بھر کو چونکا دینے والا آکٹوپس ”پال“ کافی عرصے تک میڈیا اور لوگوں کی توجہ کا مرکزرہا جس نے بالاآخر سائنس دانوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرلیا جنہوں نے کئی سال تحقیق کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ آکٹوپس اپنی خصوصیات کی بنا پر جانور نہیں بلکہ ایلین ہیں۔امریکی سائنس دان کئی سال تک تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آکٹوپس کی جسم کی ہیئت عام جانوروں سے مختلف جب کہ اس کے جینوم یعنی کروموسوم کی بناوٹ انتہائی پیچیدہ ہے جس میں 33 ہزار پروٹین کوڈنگ جینز سامنے آئے ہیں جو کہ کسی بھی انسانی جسم سے زیادہ ہے۔ سانس دانوں کے مطابق آکٹوپس کے جسم کی یہ بناوت ایک عجوبہ ہے جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔یونیورسٹی آف شکاگو کےامریکی محقق ڈاکٹر کلفٹن ریگس ڈیل کا کہنا ہے کہ آکٹوپس کی ظاہری شکل و صورت بھی تمام جانوروں سے مختلف ہے جب کہ اس کے گرفت کرنے والے 8 بازو، دماغ اور اس کے مسائل کو حل کرنے والی بے پناہ صلاحیتیں اسے دیگر جانوروں سے مختلف بناتی ہیں۔ برطانوی ماہر حیاتیات مارٹن ویلز کا کہنا تھا کہ آکٹوپس کی بناوٹ اسے ایلین بناتی ہے۔سائنس دانوں کے مطابق آکٹوپس جنوم 2 ارب 70 کروڑ بییس پیپر رکھتا ہے جو کہ ڈی این اے کا کیمیکل یونٹ ہے اور جنوم کی اتنی بڑی مقدار کسی انسان میں بھی موجود نہیں ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں