منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

عمران خان کے جانے کا وقت آ گیا، مولانا فضل الرحمان

datetime 11  فروری‬‮  2022

لاہور (آن لائن) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کردیا ، تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے نکات تیار کرنے کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا جبکہ حکومتی اتحادیوں سے رابطوں کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان

کی زیر صدارت اپوزیشن اتحاد کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف امور پر مشاورت کی گئی جبکہ مریم نواز اور شہبازشریف کی جانب سے عشائیے کا بھی اہتمام کیا گیا۔ ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والا پی ڈی ایم سربراہی اجلاس اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا، جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں مولانا فضل الرحمن، شہباز شریف، حمزہ شہباز،مریم نواز، اکرم درانی، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق اور دیگر مختلف جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے لندن سے ورچوئل شرکت کی جبکہ اجلاس میں پہلے لانگ مارچ ہوگا یا ان ہاؤس تبدیلی سمیت تمام آپشن پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ناجائز حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، عمران خان کے جانے کا وقت آ گیا ہے، ناجائز حکمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے،عدم اعتماد لانے کے لئے گروپ تشکیل دے رہے ہیں، حکومتی اتحادیوں کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی، عدم اعتماد سے پہلے ہوم ورک مکمل کریں گے، اس سلسلے میں رابطہ مہم شروع کریں گے، انہوں نے کہا کہ بغیر تیاری بغیر گراؤنڈ بنائے عدم اعتماد پیش نہیں کریں گے۔23 مارچ کو لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے، ہم سارے کارڈ نہیں دکھائیں گے،

ایک پوائنٹ پر رہتا ہوں اور آخر تک لڑتا ہوں۔میں ہدف ایک ہی رکھوں گا، کبھی اپوزیشن پارٹی سے عوامی جنگ نہیں لڑوں گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ گراؤنڈ تیار کرنے کے مراحل ابھی باقی ہیں،ہمیں تحریک عدم اعتماد کی گراؤنڈ تیار ہونے تک تھوڑی مہلت دی جائے۔ وفاق سے لے کر صوبوں تک جہاں تک ہو سکا عدم اعتماد لائیں

گے، حالات کا انتظار کرنا پڑتا ہے، اب حالات بدل گئے ہیں، ہم تحریک عدم اعتماد میں کامیاب ہوں گے، ہم نے طے کیا ہے کہ کسی فرد واحد سے نہیں صرف سیاسی جماعت سے ہی بات کریں گے، ہم کسی بھی قسم کا لالچ نہیں دیں گے اور اس کی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم سیاسی لوگ ہیں، اتفاق رائے سے اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کرتے ہیں،

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سیاست میں بڑے فیصلوں کیلئے دل بھی بڑا کرنا پڑتا ہے، کوئی عہدہ یا پیسے مانگیں گے ہم سے ایسی توقع کوئی نہ کرے، حکومتی اتحادی جماعتوں سے درخواست کریں گے کہ وہ اتحاد ختم کریں۔ شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان سے رابطہ نہیں کریں گے، کروڑوں لوگ مشکل میں ہیں، عوام کی خواہشات کو سامنے رکھتے ہوئے بھرپور کوشش کریں گے،

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور پیپلز پارٹی کے تعلقات مجھ سے بھی زیادہ پرانے ہیں، عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، اس ظالم حکومت سے کون جان چھڑائے گا۔ اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ جب دو بڑے بات کر رہے ہوں تو میں کیوں بات کروں۔ اس سے قبل پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائش گاہ پہنچے تو شہباز شریف نے اْن کا پرتپاک استقبال کیا۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…