جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نومبر سے پہلے ہی حکومت گھر چلی جائے گی، مریم نواز

datetime 5  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان پیپلزپار ٹی اور پی ڈی ایم سے مشاورت کے بعد حکومت کے خاتمے کے لیے تمام قانونی، آئینی اور سیاسی حربے استعمال کریں گے،حکومت مخالف عدم اعتماد لانے کیلئے چند روز میں فیصلہ کرلیں گے، زندگی کے ہر شعبے میں پی ٹی آئی نے ناکامی اور تباہی مچائی ہے،

دہشت گردی کے حوالے سے بھی ان کا رویہ اور کارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے، آج اگر ہم اکٹھے نہ ہوئے،اپنے اندر ہم آہنگی پیدا نہ کی اور ہم نے ایک ایجنڈے پر اتفاق نہ کیا تو قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی جبکہ چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ، ملک بچانا ہے تو حکومت کو گرانا ہوگا، سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں کہ حکومت کو جانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز لاہور میں پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان اہم ملاقات کے بعد پی پی پی رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، ہر لحاظ سے سفارتی، سیاسی تعاون پہلے سے بھی زیادہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دل کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے اور ان شااللہ آخری دم تک ہم ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں دہشت گردی نے پھر سر اٹھایا ہے، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور بلوچستان میں پے در پے دہشت گردی کے حملے ہوئے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ یہ جو خونخوار اور دہشت گرد لوگ ہیں، ان کو جہنم رسید کرنے کے لیے ہماری افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں نے ہمیشہ کی طرح اب بھی جام شہادت نوش کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات آپ کی ذہن نشین ہونی چاہیے کہ

چاہے پیپلزپارٹی کا زمانہ تھا تو اس وقت ضرب مومن کا آغاز ہوا اور جب نواز شریف کا دور آیا تو ضرب عضب اور ردالفساد کے آپریشن ہوئے اور اس ملک کے اندر دہشت گردی کا تقریباً خاتمہ ہوگیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی ہے کہ پچھلے ساڑھے تین سال میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو توفیق نہیں ہوئی کہ جو ان

کی حکومت سے پہلے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا تھا اور فعال کام کرتا تھا، اس کو فعال کرتے لیکن اس کو بالکل سرد خانے میں ڈال دیا۔انہوں نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے میں پی ٹی آئی نے ناکامی اور تباہی مچائی ہے، اسی طرح دہشت گردی کے حوالے سے بھی ان کا رویہ اور کارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے۔ان کا کہناتھا کہ آج

بے روزگاری، غربت اور مہنگائی نے ہر جگہ ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور یہ میں نہیں بلکہ دنیا کے سروے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اس وقت دنیا میں تیسرا سب سے مہنگا ملک ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ عوام دن رات ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں کہ کب اس پاکستان کی ناکام ترین، کرپٹ نااہل اور ناتجربہ کار حکومت سے جان چھٹے گی، حکمران

دن رات جھوٹ بولتے ہیں، قوم کو دھوکا دیتے ہیں، یوٹرن مارتے ہیں اور ان کا سارا زور مخالفین پر ہے۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی ساری قوت مخالفین کو گالیاں دینے کے سوا اور ان کو عوام کے سامنے برا بھلا کہنے کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں ہے، اس وقت کا آدھا بھی یہ اگر ملک کی خدمت کے لیے وقف کرتے

تو پاکستان آج اس تباہی کا شکار نہ ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ 74 برس میں دیکھتی آنکھ تباہی کا ایسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نہیں بلکہ دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا ہے، پاکستان کی ناکام اور کرپٹ ترین حکومت نے پاکستان کے بچے بچے کو قرضے میں جکڑ لیا ہے۔

حکومت قرض پر قرض لے رہی ہے اور انہیں کوئی شرم نہیں ۔شہباز شریف نے کہا کہ آج سابق صدر آصف علی زرداری، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو تشریف لائے اور مریم نواز، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز اور مریم اورنگ زیب سمیت ہم سب نے ان کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے اس

وقت پاکستان کی صورت گری ہے، چاہے وہ معاشی تباہی ہے، چاہے وہ آئی ایم ایف کے حوالے سے اور مزید قرضے لیے گئے اور پاکستان کے بچے بچے کو ان قرضوں میں جھکڑ دیا گیا اور دن رات قرضوں کے علاوہ کوئی اور بات سننے کو نہیں ملتی۔وزیراعظم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب سن رہے ہیں کہ

قرضے لینے کے چین تشریف لے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں بھی قرضے لیے گئے مگر جو کچھ ترقی اور خوش حالی کے حوالے سے ہوا سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں قرضے لینے کی انتہا ہوئی اور ان کی نظیر نہیں ملتی، کھربوں روپے کے قرضے لے لیے گئے، کہیں نئی ایک اینٹ

دیکھنے کو نہیں ملتی مگر نواز شریف کی جانب سے افتتاح کیے گئے منصوبوں کے اوپر تختیاں دن رات لگا رہے ہیں اور اس بات کی کوئی شرم بھی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں ہر طرف تباہی اور بربادی کے سوا اور کچھے نظر نہیں آتا لہٰذا ہم نے آج پی پی پی کی قیادت سے ان تمام باتوں پر گفتگو کی۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہر

پارٹی کا اپنا ایجنڈا اور منشور ہوتا ہے لیکن قوموں کی زندگی پر ایسی مشکل آن پڑے اور کوئی قوم ایسی بدترین صورت حال سے دو چار ہوجائے اور پوری قوم دکھی ہو اور ہر وقت ظالم اور کرپٹ حکومت سے نجات کے لیے دعا کر رہی ہو تو اس صورت کو سامنے رکھ کر تفصیل سے گفتگو کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج عوام کی منشا ان

کے ماتھے پر لکھی ہوئی ہے، اگر ہم نے بطور سیاسی جماعتوں، سیاسی قیادت اور سیاسی کارکن کے اپنا ذمہ دارانہ کردار اور ذمہ داری ادا نہ کی تو پھر ہمیں آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی اور اس وقت قوم بھی معاف نہیں کرے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ آج اگر ہم اکٹھے نہ ہوئے اور اپنے اندر ہم آہنگی پیدا نہ کی اور ہم نے ایک

ایجنڈے پر اتفاق نہ کیا تو قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی، اس لیے ہم نے اتفاق کیا کہ ملک کو اس حکومت سے چھٹکارا حاصل کروانے اور عوام کے دکھوں کو ختم کرنے کے لیے، غربت، بے روزگاری اور مہنگائی سے عوام کو بچانے کے لیے تفصیل سے گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ہمیں تمام آئینی،

قانونی اور سیاسی حربوں کو بلاتاخیر استعمال کرنا ہوگا، پی پی پی اس بارے میں واضح ہے لیکن ہماری جماعت میں دو رائے تھی مگر نوازشریف میں بہت حد تک یکسوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے طے کیا ہے کہ اگلے چند دن میں مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی میں مشاورت کریں گے اور ہمارے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک

موومنٹ (پی ڈی ایم) میں لے کر جائیں گے اور پھر ان کی مشاورت اور اجازت کے ساتھ اس کا فی الفور اور اکٹھا اعلان کریں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب اچھا وقت آئے گا تو سب اپنی سیاست کریں گے لیکن آج ہمیں صرف ایک نکتے پر اکٹھا ہونا چاہیے کہ پاکستان کو اگر تباہی سے بچانا ہے تو حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا اکٹھا ہونا کوئی نئی بات نہیں، ایسا الحاق پہلے بھی لندن اور جدہ میں ہوچکا ہے اگر پاکستان کو تباہی سے بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا۔ ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، ان کی تجاویز میاں نواز شریف کے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ مثبت پیش رفت

سامنے آئے گی، عدم اعتماد ایک آپشن ہے جسے ہم نے بہت سنجیدگی کے ساتھ ڈسکس کیا ہے، چند دن بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اور میٹنگ ہوگی، پہلے ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ ہوگی پھر یہ معاملہ پی ڈی ایم میں لے جائیں گے۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہماری باضابطہ

طور پر پہلی ملاقات ہے، حکومت کے خلاف ہم نے پیپلز پارٹی کی منصوبہ بندی ن لیگ کے سامنے رکھ دی ہے جب کہ ن لیگ نے اپنے منصوبے ہمارے سامنے پیش کردیے ہیں، کشمیر کے معاملات سب کے سامنے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری اپنی جگہ لیکن پہلی بار ہوا ہے کہ کشمیر کاز پر بھی حکومت کچھ نہیں کرسکی،

بلوچستان سے دہشت گردی کی خبریں ا?رہی ہیں یہ سب حکومت کی نالائقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا ہمارا ورکنگ ریلیشن زیادہ ہوگا اتنا ہی حکومت کو خطرہ لاحق ہوگا، سیاسی جماعتوں کی رائے مختلف ہوتی ہیں اور الگ الگ نقطہ نظر ہوتے ہیں، شہباز شریف اچھے اپوزیشن لیڈر ہیں انہوں نے ہم سب کو نیشنل اسمبلی میں اکٹھا کرکے رکھا

ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ گیا اب پارلیمان کا اعتماد بھی حکومت سے اٹھ جانا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے شہباز شریف یہ معاملہ اپنی پارٹی کے سامنے رکھیں گے، ملک بچانا ہے تو حکومت کو گرانا ہوگا، سیاسی جماعتیں ایک پیج پر

ہیں کہ حکومت کو جانا چاہیے۔ اس موقع پر میڈیاکے ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں لیکن عوامی مسائل پر ہم سب ایک ہیں۔ مریم نواز نے کہا ہے کہ نومبر بہت دور ہے حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہوتے ہیں لیکن ہم کو عوام کی مشکلات

اکٹھا رکھتی ہیں، عوام کے مسائل پر باہمی اختلافات بھلاکر ہم اکٹھے ہو جائیں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ جو سلیکٹڈ تھا وہ اب جانے والا ہے، جب ہم عوام کی امیدیں پوری کرنے جا رہے ہوتے ہیں تو اس سے بڑھ کر کوئی خوشی نہیں ہوتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نومبر بہت دور ہے حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی۔قبل

ازیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ کردیا تاہم ن لیگ کی جانب سے حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کو

ظہرانے پر مدعو کیا۔ ظہرانے میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف زراری اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پہنچے جہاں شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔شہباز شریف کی معاونت کے لیے مریم نواز، حمزہ شہباز، سعد رفیق، مریم اورنگزیب بھی موجود رہے

جب کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے ہمراہ حسن مرتضی اور رخسانہ بنگش موجود تھے۔ دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان احتجاجی لانگ مارچ کا انضمام کرنے اور حکومت مخالف لائحہ عمل سے متعلق اہم گفتگو ہوئی۔واضح رہے کہ نواز شریف کی ہدایات کے پیش نظر شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا ہے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…