لندن(نیو ز ڈیسک)برطانوی سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں 100برس تک زندہ رہنے والے لوگوں کی اس طویل العمری کا راز جاننے کا دعویٰ کرلیاہے۔آن لائن رسالے ‘ای بائیو میڈیسن جرنل’ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ اس تحقیق کا مقصد ان حیاتیاتی عوامل کی شناخت تھی جو انتہائی بڑھاپے میں کامیاب عمر کی پیش گوئی کرتے ہیں۔محققین یہ دیکھناچاہتے تھے کہ کیا ان عوامل کی بہتر کارکردگی کو پہلے سے ان کی اولادوں میں شناخت کیاجاسکتاہے۔تحقیق کاروں کے مطابق جسم میں انفیکشن یا سوزش کی کم شرح ہونا اچھی عمر پانے کی کلید ہے کیونکہ بڑی عمر میں زیادہ تر بیماریاں سوزش بڑھنے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں۔تحقیق میں بتایاگیاہے کہ اس کے علاوہ لمبی عمر پانے کیلئے آپ کو عمر بڑھنے کے عمل ‘تلومر’کے لیے وقف انسانی خلیات کی اعلیٰ کارکردگی کی ضرورت ہوگی۔متعدد مطالعوں میں سائنسدانوں نے تلومر کی ساخت اور کارگزاری کو ہماری حیاتیاتی عمر اور صحت کے ساتھ منسلک کیاہے۔تلومر ہمارے ڈی این اے کا خصوصی حصہ ہیں ،یہ خلیات کے اندر کروموسومز کے آخری سروں پر واقع حفاظتی حصہ ہے۔تلومر کی لمبائی کے ساتھ زیادہ تر لوگوں میں گھٹتی ہے۔یہ ہمارے جسم میں عمر بڑھنے کے عمل کو تیزکرتاہے۔بڑھاپے یا بیماری کے بارے میں تلومر کی پیمائش سے صحت کی صورتحال کی پیش بینی کی جاسکتی ہے جبکہ سائنس دانوں کے مطابق چھوٹے تلومر یا تبدیل شدہ تلومر کا دائمی امراض ،انفیکشن ،سرطان اورمتعدد امراض کے ساتھ اتفاقی رابطہ پایاجاتاہے۔محققین نے نتائج پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے اعداد و شمار سے ظاہر کیا کہ جب آپ واقعی زیادہ بوڑھے ہوجاتے ہیں تو تلو مر کی لمبائی مزید عمر کی پیش گوئی نہیں کرتی ہے لیکن یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ جن لوگوں میں 100برس جینے کااچھا امکان تھا اور جو 100سال سے زائد عمر کے لوگ تھے ،انہوں نے عام آدمی کے مقابلے میں تلومر کو زیادہ بہتر رکھا تھا۔نیو کاسل یونیورسٹی آف ایجنگ سے منسلک پروفیسر تھامس ون زیگلینیکی نے بتایاکہ انتہائی بڑھاپے تک پہنچننے کے لیے تلومر کی لمبائی کو برقرار رکھنا ضروری ہوسکتاہے۔تحقیق میں جن 100برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کا معائنہ کیاگیاتھا ،ان میں خلیات کے ا ندر موجود عمر کو کنٹرول کرنے والا سینٹر تلومر زیادہ آہستہ آہستہ سکڑا تھا اور یہ خاصیت ان کی اولاد میں بھی پائی گئی۔پروفیسر تھامس ون نے کہاکہ 100سال اوراس سے زائد عمر جینے والے لوگ مختلف ہوتے ہیں بلکہ سادہ الفاظ میں کہاجاسکتاہے کہ ان میں عمر سست تھی ،وہ عام آدمی کے مقابلے میں خود کوبیماریوں سے زیادہ طویل عرصے تک بچاسکتے تھے۔رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ اگرہم تلاش کرلیں کہ کیا چیز سو برس اور اس سے زائد عمر کے لوگوں کو مختلف بناتی ہے تو ممکن ہے کہ ہم بڑھتی عمر کے ساتھ اپنی صحت کو زیادہ بہتر بناسکیں