جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

بھارت میں موتیا کا علاج کرانے کیلئے کیمپ جانیوالے آ نکھیں ہی گنوا بیٹھے

datetime 6  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امرتسر۔۔۔۔اس ایک اعلان نے جوگندر سنگھ کے دل میں امید کی کرن پیدا کی تھی یہ امید کہ موتیا کی بیماری کی وجہ سے دھندلی ہو جانے والی ان کی آنکھ دوبارہ روشن ہو جائے گی لیکن جوگندر سنگھ کی دنیا اب بالکل سیاہ ہے۔ان کی جس آنکھ کا آپریشن ہوا تھا اس سے کچھ دکھائی نہیں دے رہا جبکہ دوسری آنکھ کی بینائی تو 20 سال پہلے ایک حادثے میں جا چکی تھی۔اب اپنی بینور آنکھوں سے کبھی میری اور کبھی دوسری طرف دیکھتے اور پھر آواز سے مخاطب کی سمت کا اندازہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’گاؤں اور قریبی علاقے میں منادی ہوئی تھی کہ جن لوگوں کو آنکھ ٹھیک کروانی ہے، کیمپ لگ رہا ہے وہاں جائیں۔‘
وہ کہتے ہیں، ’کیونکہ یہ مفت تھا تو بہت سارے لوگ اس کے لیے تیار ہو گئے لیکن کسی نے نہیں سوچا تھا کہ ان کی بینائی چلی جائے گی۔‘جو 19 افراد فی الحال امرتسر کے میڈیکل کالج میں بینائی چلے جانے کی شکایت لے کر آئے ہیں ان تمام کا تعلق غریب طبقے سے ہے۔جوگندر سنگھ کا گزارا ان بکریوں سے ہوتا ہے جس کی دیکھ بھال وہ اور ان کی بیوی مل کر کرتے ہیں۔بھارتی پنجاب کے محکم? صحت کے سیکرٹری ون? مہاجن کے مطابق مجموعی طور 20 ایسے مریض ہیں جو موت?ا کے آپریشن کے بعد آنکھوں کے انفیکشن کا شکار ہوئے ہیں اور اس بات کا خدشہ ہے کہ ان کے آنکھوں کی روشنی مکمل طور پر چلی جائے گی۔
جن لوگوں نے آنکھ بنائی وہ یہ کام ڈھنگ سے کر ہی نہیں سکے۔ایسا لگا جیسے پتلیاں نکال لی ہوں۔
ونیمہاجن نے کہا کہ ان 20 لوگوں کا آپریشن ان 110 دوسرے لوگوں کے ساتھ ہوا جس کا انتظام متھرا کے ایک خیراتی ادارے نے کیا تھا۔اس ادارے سے وابستہ لوگوں نے جوگندر سنگھ اور دوسرے لوگوں سے فارم بھروائے اور پھر انہیں گاڑیوں میں بٹھا ?ر کیمپ میں لے جایا گیا جہاں ان کے ٹھہرنے کا انتظام تھا۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آپریشن گرو نانک ملٹی سپیشےئلیٹ ہسپتال میں کیا گیا ہے۔جوگندر سنگھ کہتے ہیں کہ آپریشن کے بعد ان سے کہا گیا کہ کوئی انھیں پھر سے لینے آئے گا لیکن کوئی نہیں آیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے آنکھ بنائی وہ یہ کام ڈھنگ سے کر ہی نہیں سکے۔وہ کہتے ہیں،’ایسا لگا جیسے پتلیاں نکال لی ہوں۔‘
جوگندر کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ان کی آنکھیں آپریشن اور اس کے بعد دوائی ڈالنے کے نتیجے میں آہستہ آہستہ سفید ہونے لگی تھی اور بعد میں اس میں سے مسلسل پانی بہنے لگا۔
ہم سے بات کرتے ہوئے بھی جوگندر سنگھ کی آنکھوں سے پانی نکلتا رہا جسے ان کی بیوی وقفے وقفے سے آنکھوں پر موجود سیاہ شیشوں والی عینک ہٹا کر صاف کرت? رہیں۔
اب یہ سیاہ چشمہ جوگندر سنگھ کا نیا ساتھی ہے اور ہم سے باتیں کرنے کے دوران کسی وقت ان کی ناک پر چڑھ بیٹھا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…