اسلام آباد (آن لائن) حکومت کو قومی اسمبلی سے منی بجٹ پاس کروانے کا چیلنج درپیش ہے کیونکہ حکومتی اتحادیوں نے بھی منی بجٹ کی حمایت سے انکار کردیا ہے ۔ اور اب حکومت صدار تی آرڈیننس کے ذریعے منی بجٹ نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے ۔ تاکہ آئی ایم ایف
کا مطالبہ پورا کیا جا سکے تا ہم اپوزیشن نے منی بجٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری رکوانے کی حکمت عملی مرتب کر لی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے بعض وزراء اور چیف وہپ نے اتحادیوں سے فنانس ترمیمی بل پر تعاون مانگا تھا جس پر ایم کیو ایم،مسلم لیگ ق اور جی ڈی اے منی بل لانے کے حق میں نہیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی بھی گو مگو کی کیفیت کا شکار ہے ۔اتحادیوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی ہے منی بجٹ کا حصہ بنے تو ہمارا حال بھی کے پی الیکشن جیسا ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے نمبرز پورے کیے بغیر منی بجٹ کیلئے فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش نہ کرنے کا کہا ہے ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کے بعد صدارتی آرڈیننس کے ذریعے منی بجٹ لانے پر مشاورت کی جا رہی ہے ۔ فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی سے اتحادیوں کے بغیر منظور نہیں ہو سکتا ۔ حکومت اپوزیشن کو بائیکاٹ پر مجبور کرکے بل پاس کروانے پر بھی غور کر رہی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے بھی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے اپنے تمام اراکین کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کردی ہے ۔ منی بجٹ پاس کروانے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔