اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے مارگلہ نیشنل پارک کی اراضی پر تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ تحریری حکمنامہ میں لکھا گیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کی سربراہی میں عدالتی حکم پر تشکیل کردہ کمیٹی کی رپورٹ جمع کرائی ملک امین اسلم کی سربراہی میں
کمیٹی کی رپورٹ دارالحکومت میں قانون کی حکمرانی کی ابتر حالت کی عکاسی کرتا ہیمارگلہ نیشنل پارک کے تحفظ میں ناکامی کے ماحولیاتی اثرات آنے والی نسلوں پر پڑیں گے رپورٹ کے ساتھ منسلک مارگلہ نیشنل پارک کے غیر قانونی طور پر تجاوزات والے علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے حکمنامہ میں لکھا گیا ہے کہ تجاوزات کی گئی جگہوں میں بحریہ ہیڈ کوارٹر اور نیول گالف کلب بھی شامل ہیایڈیشنل اٹارنی جنرل مارگلہ نیشنل پارک میں 8603 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ کی قانونی حیثیت سے مطمئن نہ کر سکے تسلیم شدہ غیر قانونی تجاوزات اور ریگولیٹری اتھارٹیز کی غیر فعالیت نے مفاد عامہ کے اہم سوالات کو جنم دیایہ پاکستان کے دارالحکومت میں قانون کی حکمرانی کی شرمناک غیر معمولی عکاسی ہے اٹارنی جنرل، چیئرمین سی ڈی اے اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم ذاتی طور پر پیش ہوں وہ ذاتی طور پر پیش ہو کر وضاحت کریں کہ پاکستان کے دارالحکومت میں قوانین کا نفاذ کیوں نہیں کیا جا رہا یہ بھی وضاحت کریں کہ ایگزیکٹو اتھارٹیز کیوں مارگلہ نیشنل پارک پر ناجائز تجاوزات کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی میں ناکام رہیں ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ کو 8603 ایکڑ زمین کی مبینہ الاٹمنٹ بادی النظر میں آئین کی خلاف ورزی ہے یہ الاٹمنٹس بظاہر سی ڈی اے آرڈی نینس اور اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈی نینس کی بھی خلاف ورزی ہیں کیس کی آئندہ سماعت 11جنوری 2022 کو ہو گی۔