نئی دہلی(این این آئی)بھارت کی ریاست کرناٹک کے ایک دور دراز گاں میں شراب کی دکان کھولنے کا فیصلہ اس کے مالکان کو مہنگا پڑ گیا۔ گائوں کی کوئی 50 سے زاید خواتین نے مسلا پور گائوں میں شراب کی نئی کھولی گئی دکان پر حملہ کرکے اس میں توڑپھوڑ کی اور دکان کو بند کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق خواتین نے شراب سٹور کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس طرح کے کسی دوسرے سٹور کو کھولنے کی کوشش کی گئی تو وہ اسے بھی اسی طرح کے انجام سے دوچار کریں گی۔یہ واقعہ ریاست کرناٹک کے چکمگلور ضلع کے مسلاپورا گائوں میں پیش آیا۔ پہلاموقع نہیں۔ اس گائوں کی خواتین نے پہلے بھی دو بار گاں میں شراب کی دکان کھولنے کی مخالفت کی تھی لیکن اس بار انہوں نے پرتشدد قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں گائوں کی خواتین کو دکان کی توڑپھوڑ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ماضی میں بار بار خبردار کر چکی تھیں کہ کوئی بھی اپنے شوہر کے نشے کے خوف سے اپنے گاں میں شراب کی دکان کھولنے کی اجازت نہیں دے گا۔انہوں نے ابتدائی طور پر اسٹور کے ذمہ داروں سے اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا اور جب وہ نہ مانے تو انھوں نے دھاوا بول دیا اور میز، کرسیاں اور اندرونی سجاوٹ کی توڑپھوڑ کی۔خواتین نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ اس خوف سے کیا کہ ان کے شوہر شراب پینے پر اپنا پیسہ خرچ کریں گے اور اس طرح نشے کی وجہ سے ان کے خاندان تباہ ہو جائیں گے۔جبکہ خواتین کے رویے کو شہر کے مکینوں نے سراہا۔ جنہوں نے اپنے خاندانوں کی حفاظت کے لیے ان کی ہمت کی تعریف کی۔اس کے علاوہ ضلعی پولیس نے کیس کی تحقیقات شروع کی ہیں جس میں وضاحت کی گئی کہ سٹور پر دھاوا بولنے سے پہلے شراب کی بوتلیں منتقل کر دی گئی تھیں۔