جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

امریکی عدالتوں کو عافیہ پر مقدمہ چلانے کا کوئی اختیار نہیں تھا، جسٹس (ر) وجیہہ الدین

datetime 3  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)عام لوگ اتحاد کے رہنماجسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ پر جو الزام عائد کیاگیا تھا وہ مبینہ واقعہ افغانستان میں پیش آیا تھا اور قانونی اصول یہ ہے کہ جس ملک میں جرم سرزد ہو اہو مقدمہ بھی اسی ملک کی سرزمین پر چلتا ہے۔ افغانستان میں سرزد ہونے والے جرم کا ٹرائل امریکہ میں کیسے ہوا؟ اگر قانون کی پاسداری کی جاتی تو عافیہ کا کورٹ مارشل افغانستان میں ہوسکتا تھا۔

امریکی عدالتوں کو مقدمہ چلانے کا اختیار نہیں تھا۔وہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کے لئے جاری جدوجہد کے سلسلے میں کراچی پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مختلف سیاسی و سماجی رہنما بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کو جوچھیاسی سال کی سزادی گئی ہے اس عدالتی ٹرائل میں جیوری کی ، واقعات سے متعلق رائے درست نہیں تھی۔ ایسے اہم مقدمات کے فیصلے ساری دنیا میں سرکولیٹ (Circulate) ہوتے ہیں۔ڈاکٹر عافیہ جیسی جسمانی ساخت اور قوت رکھنے والی خاتون وہ گن (Gun) نہیں اٹھاسکتی تھی جس کا ان پر الزام عائد کیا گیاتھا۔ اگر انہوں نے گن اٹھابھی لی تھی تو کسی کا بھی بال تک بیکا نہیں ہواتھا پھر بھی 86 سال کی سزا دے کردرحقیقیت انہیں’’ سزائے موت‘‘(virtual death swntence) انائونس کر دی گئی تھی ۔جسٹس(ر) وجیہہ الدین احمدنے مزید کہا کہ عافیہ کے خلاف کاروائی کے سارے معاملے کو حکومت پاکستان کو اعلی سطح پر اٹھاناچاہئیے تھا۔ امریکی صدر عام طور پر اپنے دور صدارت کے آخری ایام میں ملزمان کو معافی دینے کا استحقاق استعمال کیا کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کو عافیہ کی فیملی کو بھی گائیڈ کرنا چاہئیے تھا کہ وہ امریکی صدرسے عافیہ کی رہائی کی بات کریں اور خود بھی اپنی بے گناہ شہری کی رہائی کی بات کرنی چاہئیے تھی

مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ابھی عافیہ پر حالیہ ہونے والا حملہ انتہائی تشویش کی بات ہے جس میں نہ صرف عافیہ کا چہرہ بری طرح جھلس گیا بلکہ ہاتھ پر زخم بھی آئے ہیں۔ عافیہ کے وکیل نے رپورٹ دی ہے کہ ماضی میں بھی عافیہ صدیقی پر اس طرح کے حملے ہوتے رہے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ عافیہ کو وہ حقوق بھی حاصل نہیں ہیں جو کہ ایک قیدی کو حاصل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو بہت پہلے ہی جائزہ لینا تھا کہ عافیہ کے معاملے کو اگر انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں لے جانے میں کوئی قباحت ہے تو کیا انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جا سکتا ہے؟ پھر انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس کو بھی مطلع کر کے مسئلے سے رجوع کرنے کی سعی کی جا سکتی تھی۔ عافیہ موومنٹ کو انٹرنیشنل لاء کے ایکسپرٹس کا ایک پینل ترتیب دینا چاہئیے جس سے میں بلا معاوضہ ہر طرح کے ضروری تعاون کے لئے ہر وقت تیار ہوں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…