اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے افغان ذمہ داروں کی طرف سے پاکستان پر مسلسل الزام تراشی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے ، افغانستان میں امن کیلئے پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے ،
افغان حکومت کے ذمہ دار الزام تراشی کی بجائے حقیقت کی دنیا میں آئیں،پاکستان پر الزام تراشی کی بجائے افغان حکومت کے ذمہ دار اپنے مسائل خود حل کرنے کی کوشش کریں، پاکستان میں نہ کوئی جہادی تحریک ہے اور نہ ہی پاکستان کے لوگ افغانستان کی جنگ میں شریک ہیں۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، علامہ عارف واحدی ، مولانا حامد الحق حقانی ، مولانا اسدزکریا قاسمی، مولانا محمد خان لغاری ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا حسین احمد درخواستی، مولانا عمار نذیر بلوچ ، مولانا مفتی عبد الستار، مولانا عبد الوہاب روپڑی ، مولانا مفتی محمد علی نقشبندی نے اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کیلئے کوشش کی ہے۔ ہم افغانستان کے امن کو پاکستان کا امن سمجھتے ہیں لیکن افغان حکومت کے ذمہ داروں کی طرف سے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی بجائے پاکستان پر الزام تراشی کرنا قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔ افغانستان کے مسئلہ پر وزیر اعظم عمران خان کے مو?قف کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو پاکستان کے خلاف افغانستان سے ہونے والی سازشوں اور تخریبی کاروائیوں کا جواب دینا چاہیے۔ پاکستان میں افغانستان سے ہونے والی تخریبی کارروائیوں کی وجہ سے 80 ہزار پاکستانی شہید ہوئے ہیں لیکن پاکستان نے اس کے باوجود امن کی کی بات کی ہے اور کرتا رہے گا ، ہندوستان اور اس کے حواریوں نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کی جسے پاکستان کی افواج ، سلامتی کے اداروں اور قوم نے مل کر شکست دی، حکومت پاکستان کا موقف کہ ہم افغانستان میں کسی فریق کے ساتھ نہیں ہیں قومی جذبات کی ترجمانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علماء و مشائخ نے افغان حکومت کے منفی بیانات کے باوجود افغانستان میں امن کیلئے رابطہ عالم اسلامی کے تحت ہونے والی پاک افغان علماء کانفرنس میں شرکت اور امن کی اپیل کی مگر افسوس کہ اس کے باوجود افغان حکومت کی طرف سے الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔