اسلام آباد (این این آئی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی نامناسب اور فحش مواد کی وجہ سے وقتاً فوقتاً پاکستان میں پابندی کے عتاب میں رہنے والی شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر اکائونٹ بنا لیا۔تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاک دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہونے والی ایپلی کیشن بن چکی ہے اور ساتھ ہی اس ایپ کو امریکا اور بھارت سمیت دیگر ممالک قومی سلامتی کے لیے خطرہ بھی قرار دے چکے ہیں۔
حیران کن طور پر دنیا کے متعدد ممالک میں فحش اور نامناسب مواد کی وجہ سے وقتاً فوقتاً پابندی کا سامنا کرنے والی ایپ پر پاکستان کے صدرسے قبل بھی متعدد ممالک کے سربراہان اور وزرائے اعظم کے اکائونٹ بنے ہوئے ہیں۔صدر مملکت کے آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ پر صدر مملکت کے ٹک ٹاک کی پہلی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ریاستی سربراہ کے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کے اکائونٹ کی تصدیق کی گئی۔ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ نئی نسل کو مثبت رجحانات کی جانب راغب کرنے کے لیے صدر مملکت کی جانب سے ٹک ٹاک پر پیغامات جاری کیے جائیں گے۔صدر مملکت کے ٹک ٹاک اکائونٹ کی مختصر ویڈیو بھی شیئر کی گئی، جس میں وہ نئی نسل کو وطن سے محبت کرنے کا پیغام دیتے دکھائی دئیے۔ویڈیو میں صدر مملکت عارف علوی صاحب نے نئی نسل کو پیغام دیا کہ وہ اس ملک کے ایسے خواب دیکھنے والے شخص ہیں جو ہر چیز میں روشنی کی ایک کرن دیکھ رہے ہیں، ان کے لیے پاکستان ایک آفتاب کی شکل اختیار کر رہا ہے۔انہوں نے اپنے پیغام میں نوجوانوں کو کہا کہ وہ مثبت تبدیلی کے ساتھ آگے بڑھیں اور وطن کی تعمیر کریں، اس کی ترقی میں کردار ادا کریں۔صدر مملکت کے ٹک ٹاک اکائونٹ بنائے جانے پر کئی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ اب مذکورہ ایپ کو پاکستان میں بند نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ صدر مملکت کی طرح یورپی ملک فرانس، وسطی امریکی ملک سلواڈور اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نائب صدر اور دبئی کے امیر شیخ راشد المکتوم نے بھی ٹک ٹاک پر اکائونٹ بنا رکھے ہیں۔علاوہ ازیں سابق اسرائیلی صدر نیتن یاہو اور نیپال کے سابق وزیر اعظم کے پی شرما نے بھی اس وقت ٹک ٹاک پر اکائونٹ
بنائے تھے جب وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان تھے۔علاوہ ازیں ٹک ٹاک پر کم از کم دنیا کے 6 ممالک کے سرکاری اکائونٹس بھی موجود ہیں، جن میں اسرائیل، فرانس، سنگاپور، ارجنٹائن، چلی اور صومالیہ شامل ہیں۔دنیا کے مختلف ممالک کی کم از کم 30 وزارتوں کے بھی سرکاری اکائونٹس موجود ہیں جبکہ درجنوں عالمی فلاحی، سیاسی و سماجی تنظیموں اور اداروں کے بھی ٹک ٹاک پر اکائونٹس موجود ہیں۔