بیجنگ (این این آئی ) چینی صدر شی جن پنگ نے کہاہے کہ چینی قوم اب اس تاریخی راستے پر گامزن ہو چکی ہے جسے پلٹا نہیں جا سکتا، وہ دور ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکا ہے جب چینیوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا تھا،کہ اگر کوئی بھی اس کی جسارت کرنے کی ہمت کرتا ہے، تو اس کے سر کو اس آہنی دیوار سے ٹکرا کر چکنا چور کر دیا جائے گا، جسے چین کے
ایک ارب چالیس کروڑ لوگوں نے تعمیر کیا ہے۔چینی کمیونسٹ پارٹی نے گزشتہ ایک سو برس کے دوران نہ صرف کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا بلکہ بہت سے جدید اور خوشحال شہر بھی تعمیر کیے، چینی عوام صرف پرانی دنیا کو ختم کرنے میں ہی اچھے نہیں ہیں بلکہ انہوں نے ایک نئی دنیا بھی تشکیل دی ہے اورصرف سوشلزم ہی چین کو بچا سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے جمعرات کوچینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی)کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر اپنے اہم خطاب کے دوران بڑے ٹھوس اور سخت لہجہ اپناتے ہوئے عوام سے کہا کہ چینی قوم اب اس تاریخی راستے پر گامزن ہو چکی ہے جسے پلٹا نہیں جا سکتا۔چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھاکہ وہ دور ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکا ہے جب چینیوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا تھا۔سامعین کے زبردست جوش و خروش کے درمیان چینی رہنما نے مزید کہاکہ اگر کوئی بھی اس کی جسارت کرنے کی ہمت کرتا ہے، تو اس کے سر کو اس آہنی دیوار سے
ٹکرا کر چکنا چور کر دیا جائے گا، جسے چین کے ایک ارب چالیس کروڑ لوگوں نے تعمیر کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ چینی قوم کی نئی عظیم الشان زندگی اس تاریخی شاہراہ پر رواں دواں ہے جس کو واپس کرنا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی نے گزشتہ ایک سو برس کے دوران نہ صرف کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا بلکہ بہت سے جدید اور
خوشحال شہر بھی تعمیر کیے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ چینی عوام صرف پرانی دنیا کو ختم کرنے میں ہی اچھے نہیں ہیں بلکہ انہوں نے ایک نئی دنیا بھی تشکیل دی ہے۔ اورصرف سوشلزم ہی چین کو بچا سکتا ہے۔ملک کی سکیورٹی کے حوالے سے صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ ملک کو قومی دفاع اور مسلح افواج کی تجدید کاری کو تیز تر کرنے کی ضرورت ہے۔
تائیوان کے حوالے سے چینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے اتحاد کو مکمل کرنا چاہتے ہیں اور جزیرے کو چین کی اہم سرزمین سے آزادی دلانے کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش کو توڑدینا چاہتے ہیں۔جن پنگ نے ملک میں بد عنوانی کے خلاف زبردست کارروائی کی اور بیلٹ اور روڈ انیشیٹیو جیسے ترقیاتی پروگرام سے عالمی سطح پر بھی اپنے
ملک کے اثر و رسوخ میں اضافہ کیا تاہم ہانگ کانگ کے حوالے سے ان کی پالیسیوں پر نکتہ چینی بھی ہوئی ۔ خاص طور پر انہوں نے وہاں اپنے مخالفین کے ساتھ جو رویہ اپنایا اس کی وجہ سے اور سلامتی سے متعلق بیجنگ کا جو نیا سکیورٹی قانون ہانگ کانگ میں متعارف کرایا گیا اس کی نکتہ چینی ہوئی ہے۔