پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

بھارت نے سنگاپور سے معذرت کر لی

datetime 20  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہل (این این آئی) کورونا کے مبینہ سنگاپور ویریئنٹ کے حوالے سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ سنگا پور نے اس پر بھارتی سفیر کو طلب کرلیا اور بھارتی رہنما کے اس بیان پر ‘سخت اعتراض‘ کیا۔بھارتی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے اس تنازعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے

وزیر اعلی کا بیان بھارت کا بیان نہیں ہے۔ انہیں کووڈ ویریئنٹ اور سول ایوی ایشن پالیسی پر بولنے کا حق نہیں ہے اور ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے باہمی دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے سفیر کو سنگاپور حکومت کی جانب سے طلب کیے جانے کے حوالے سے بھی ایک بیان جاری کیا۔ حالانکہ سفارت کاری میں ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ اپنے سفیر کو کسی دوسرے ملک کی طرف سے کسی معاملے پر ناراضی ظاہر کرنے کے لیے طلب کیے جانے کی کوئی ملک باضابطہ تصدیق کرے۔کیا ہے معاملہ؟دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کرکے کہا تھا کہ سنگاپور میں کورونا کا نیا ویریئنٹ آیا ہوا ہے جو بچوں کے لیے کافی خطرناک ہے اس لیے وہاں سے فضائی سروسز بند کردینا چاہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ قسم تیسری لہر کی شکل میں پھیل سکتی ہے۔ انہوں بچوں کے لیے ویکسین کے متبادل کو ترجیحی بنیاد پر شروع کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا۔عام آدمی پارٹی کے رہنما کیجریوال کے ٹوئٹ پر سب سے پہلے بھارت میں سنگاپور کے ڈپلومیٹک مشن نے اعتراض کیا۔ سنگاپور ڈپلومیٹک مشن نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر پر دہلی کے وزیر اعلی کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’آپ کی اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ سنگاپور

میں کووڈ کا کوئی نیا اسٹرین آیا ہے۔ جانچ سے پتہ چلا ہے کہ B.1.617.2 ویریئنٹ ہی کووڈ کے زیادہ تر کیسز میں موجود ہے اور حالیہ ہفتوں میں بچوں میں بھی یہی ویریئنٹ پایا گیا ہے۔سنگاپور کی وزارت خارجہ نے دہلی کے وزیر اعلی کے بیان پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں بھارت کی ایک اہم سیاسی شخصیت کے بیان سے

سخت مایوسی ہوئی ہے جنہوں نے حقائق کا پتہ لگائے بغیر ایسے دعوے کردیے۔ سنگا پور کی وزارت صحت پہلی ہی واضح کر چکی ہے کہ ‘سنگاپور ویریئنٹ‘ نام سے کورونا کا کوئی نیا ویریئنٹ نہیں ہے بلکہ حالیہ ہفتوں میں کورونا کے جو کیسز سامنے آئے ہیں ان کا پہلی بار بھارت میں ہی پتہ چلا تھا۔سنگا پور کی وزارت خارجہ نے اپنے

بیان میں مزید کہا کہ اس نے بھارتی ہائی کمشنر پی کمارن کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے بھارتی رہنما کے بیان پر ‘سخت ناراضی‘ ظاہر کی ہے۔بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک ٹوئٹ کرکے کہاکہ میں یہ واضح کرتا ہوں کہ دہلی کے وزیر اعلی کا بیان بھارت کا بیان نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ غیر ذمہ دارانہ بیان دینے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے اس طرح کے تبصروں سے دیرینہ شراکت والی دوستی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…