اسلام آباد (این این آئی)حکومت نے وزیر اعظم کو عوام کی کالز براہ راست نہ لئے جانے کی تصدیق کردی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دور ان رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے کہاکہ وزیر اعظم نے جب عوام کی کالز لیں تو نمبر الیکشن کمیشن کے فیکس کا نمبر دیا گیا تھا، عوام کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا۔ وزیر مملکت علی
محمد خان نے کہاکہ عوام کی کالز لینے کا آغاز سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کیا، وزیر اعظم کو براہ راست کالز نہیں دی جاتیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک نظام کے تحت پہلے کالز لی جاتی ہیں نادرا ریکارڈ سے نمبر چیک کیا جاتا ہے پھر کال ملائی جاتی ہے، حکومت نے کبھی بھی یہ تشہیر نہیں کہ وزیر اعظم براہ راست کالز لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ایوان میں آکر جواب دینے کو تیار ہیں۔ اجلاس کے دور ان مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہاکہ ہم نے بڑی کوشش کی وزیر اعظم کی کال نہیں ملی، مجھے اسلام آباد کو گلیات سے سیاحتی حوالے سے جوڑنے کے لئے بات کرنا تھی۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم ریاست مدینہ میں جھوٹ بولیں گے تو دنیا کیا کہے گی،آٹھ کروڑ کا منصوبہ مجھے لوگوں کو ووٹ دینے کی سزا کے طورپر نہیں دیا جارہا ہے، اگر رکن قومی اسمبلی کا وزیر اعظم سے رابطہ نہیں ہورہا تھا تو عوام کا کیا ہوگا۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ عوام اور خواص کے لئے الگ الگ لائنیں نہیں تھیں۔ راجہ پرویزاشرف نے کہاکہ وزیر اعظم کی بنیادی ذمہ داری پاکستانی عوام کے سوالوں کا جواب قومی اسمبلی میں دینا ہے، چند کالز اپنی پسند کی لیکر پاکستان کی عوام کا فائدہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کا ریکارڈ اٹھا کر یوسف رضا گیلانی، میری اور عمران خان کی حاضری دیکھیں۔ راجہ پرویز اشرف نے
کہاکہ ڈھائی سال گزر چکے اب پوائنٹ سکورنگ سے آگے بڑھ کر آپ نے ڈیلیور کرنا تھا، کوئی وزیر بتا دے کہ کتنے عرصے میں کرونا ویکسین میں پاکستان کی کتنی آبادی کو کور کریں گے۔ علی محمد خان نے کہاکہ راجہ صاحب قومی اسمبلی میں زیادہ تشریف لاتے تھے، نواز شریف نے کچھ عرصہ کالز کا سلسلہ شروع کیا مگر گزشتہ
دو ادوار میں کسی وٰزیر اعظم نے ایسا نہ کیا، چند سال میں پاکستان میں ہرغریب کے سر پر چھت ہو گی۔ بعد ازاں سید حسین طارق نے کورم کی نشاندھی کردی اس موقع پر ڈپٹی سپیکر کی جانب سے ارکان کی گنتی کی ہدایت کی گئی،ارکان کی گنتی کے بعد کورم پورا نہ نکلا،قومی اسمبلی اجلاس بروز پیر سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔